عمان اور سعودی عرب نے مختلف شعبوں میں مشترکہ تعاون اور سرمایہ کاری کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ دونوں ممالک کے رہنماؤں نے حالیہ ملاقاتوں کے دوران ایسے نئے مواقع تلاش کرنے پر اتفاق کیا ہے جو ان کے باہمی اقتصادی تعلقات کو تقویت فراہم کریں گے۔ ان شعبوں میں صحت، تعلیم، ٹیکنالوجی، اور مشاورت شامل ہیں، جو جدید دنیا کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔
عمانی-سعودی شراکت داری فورم، جس کا انعقاد عمان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (OCCI) کے زیر اہتمام ہوا، اس حوالے سے ایک اہم اقدام تھا۔ اس فورم نے دونوں ممالک کے نجی شعبوں کے مابین روابط کو مضبوط کرنے پر زور دیا اور تعاون کے نئے راستے کھولنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ فورم نے عمان اور سعودی عرب کے مابین مضبوط، مستحکم، اور بڑھتے ہوئے اقتصادی تعلقات کی ایک اور شاندار مثال پیش کی۔ اس تقریب کے دوران، ایک بصری پریزنٹیشن "عمانی مارکیٹ دریافت کریں” کے عنوان سے پیش کی گئی، جس میں عمان کے ایسے منفرد پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا جو اسے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے ایک مثالی مقام بناتے ہیں۔
پریزنٹیشن میں عمان کے جغرافیائی محل وقوع، خصوصی اقتصادی زونز، اور فری زونز کا ذکر کیا گیا، جہاں سرمایہ کاروں کے لیے پُرکشش مراعات اور سہولیات دستیاب ہیں۔ اس کے علاوہ، عمان ویژن 2040 کے تحت ترقیاتی شعبوں جیسے انفراسٹرکچر، توانائی، اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بھی نمایاں کیا گیا۔ ان تمام عوامل نے سرمایہ کاروں کو عمان میں مزید سرمایہ کاری کی جانب مائل کرنے میں مدد دی۔ تقریب میں عمانی اور سعودی کاروباری رہنماؤں نے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کے امکانات اور ترقیاتی منصوبوں پر کھل کر بات چیت کی۔
تجارتی تعلقات کے لحاظ سے، عمان اور سعودی عرب پہلے ہی ایک دوسرے کے اہم اقتصادی شراکت دار ہیں اور یہ تعلقات وقت کے ساتھ مزید گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔ عمان کے قومی مرکز برائے شماریات و معلومات کے مطابق، 2024 کی پہلی ششماہی میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم ایک بلین عمانی ریال (تقریباً 2.59 بلین امریکی ڈالر) سے تجاوز کر گیا۔ اس کے ساتھ ہی، 2021 کے بعد سے عمان میں سعودی سرمایہ کاری میں 50 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کی بڑھتی ہوئی گہرائی کا مظہر ہے۔ یہ پیش رفت سعودی وژن 2030 اور عمان ویژن 2040 کے مشترکہ اہداف کے عین مطابق ہیں، جن میں اقتصادی تنوع اور تیل پر انحصار کم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
فورم کے دوران عمان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے چیئرمین فیصل بن عبداللہ الرواص نے عمانی-سعودی شراکت داری کو دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کی واضح مثال قرار دیا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ عمان اور سعودی عرب کی قیادتیں ان تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور اس مقصد کے لیے اقتصادی انضمام کو ممکن بنانے کی کوششیں کر رہی ہیں۔ انہوں نے نجی شعبے کی شراکت داری کو فروغ دینے میں فورم کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ یہ اقدام دونوں ممالک کے عوام کی خواہشات اور امنگوں کو پورا کرنے کے لیے ضروری ہے۔
مزید برآں، اکتوبر 2024 میں دونوں ممالک نے ایک مفاہمتی یادداشت (MoU) پر دستخط کیے، جس کا مقصد اقتصادی اور منصوبہ بندی کے میدان میں تعاون کو مستحکم کرنا تھا۔ یہ پانچ سالہ معاہدہ طویل المدتی اقتصادی منصوبہ بندی، مالیاتی پالیسی، اور اقتصادی ماڈلنگ کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے تشکیل دیا گیا۔ معاہدے پر دستخط سعودی وزیر معیشت و منصوبہ بندی فیصل الابراہیم اور عمانی وزیر معیشت سعید بن محمد السقری کے درمیان ہوئے۔ اس کے علاوہ، اپریل 2024 میں عمانی وزیر خزانہ سلطان بن سالم الحبسی اور سعودی فنڈ برائے ترقی کے سی ای او سلطان عبدالرحمن المرشد نے ایک اور مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے، جس کا مقصد عمان میں ترقیاتی منصوبوں جیسے انفراسٹرکچر، صنعت، ٹرانسپورٹ، اور توانائی کے شعبوں کی ترقی کو فروغ دینا تھا۔
فورم میں مختلف کمپنیوں کا تعارف بھی کروایا گیا، جنہوں نے مشاورت، تعلیم، صحت، اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے امکانات پر روشنی ڈالی۔ سعودی ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے بھی سعودی عرب میں موجود سرمایہ کاری کے مواقع کے بارے میں ایک پریزنٹیشن پیش کی، جس نے فورم کے شرکاء کو ان امکانات پر غور کرنے کا موقع فراہم کیا۔ اس دوران سعودی عرب کے خدماتی برآمدات کے شعبے کے نائب سی ای او سعود القبلان نے فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ شراکت داری دونوں ممالک کے وژن کے اہداف کو حاصل کرنے میں ایک اہم کردار ادا کرے گی۔
انہوں نے سعودی عرب کی حالیہ کامیابیوں، جیسے 2034 ورلڈ کپ اور ایکسپو 2030 کی میزبانی، پر روشنی ڈالی اور کہا کہ یہ کامیابیاں نہ صرف سعودی معیشت کی ترقی کو ظاہر کرتی ہیں بلکہ عالمی سطح پر مملکت کی اہمیت میں بھی اضافہ کرتی ہیں۔
یہ فورم عمان اور سعودی عرب کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی ایک کڑی ہے، جس سے نہ صرف باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا بلکہ پورے خطے کی اقتصادی ترقی میں بھی مدد ملے گی۔ دونوں ممالک ترقیاتی منصوبوں کو فروغ دینے، سرمایہ کاروں کو راغب کرنے، اور پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ تجارت، سرمایہ کاری، اور نجی شعبے کی شراکت داری میں تیزی سے اضافے کے ساتھ، یہ دونوں ممالک خطے کی مجموعی اقتصادی ترقی کے مشترکہ وژن کو حاصل کرنے کے راستے پر گامزن ہیں۔