سعودی عرب نے شام کے عوام کو انسانی امداد کی فراہمی کے لیے ایک فضائی پل کا آغاز کیا، جو جنگ سے تباہ حال ملک میں جاری تعمیر نو کی کوششوں کی حمایت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
یہ اقدام خادم حرمین شریفین امدادی مرکز (KSrelief) کے ذریعے کیا گیا ہے، جو کہ سعودی عرب کا سب سے بڑا امدادی ادارہ ہے۔ یہ امداد شام کے عوام کو درپیش موجودہ بحرانوں میں مدد فراہم کرنے کے لیے ایک اہم اقدام ہے۔
پہلی امدادی پرواز کی آمد
پہلی امدادی پرواز، جو کھانے، طبی سامان، اور پناہ گاہ کی ضروری اشیاء لے کر گئی تھی، دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر بحفاظت اتری۔ KSrelief کے مطابق، یہ فضائی پل شام کے عوام کو فوری ریلیف فراہم کرنے کا ایک جامع منصوبہ ہے۔
امداد کی فراہمی کا یہ عمل آنے والے دنوں میں مزید پروازوں کے ذریعے جاری رہے گا۔
خادم حرمین شریفین امدادی مرکز نے شام کے عوام کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے فضائی امدادی پل کا آغاز کیا ہے،” KSrelief کے بیان میں کہا گیا۔
پہلی امدادی پرواز کنگ خالد بین الاقوامی ہوائی اڈے سے روانہ ہو کر دمشق پہنچی، جس میں بنیادی ضروریات شامل تھیں۔”
ایک وسیع انسانی مشن
اس موقع پر، KSrelief کے سپروائزر جنرل اور شاہی عدالت کے مشیر ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ نے اس بات پر زور دیا کہ یہ فضائی پل سعودی عرب کے جامع امدادی مشن کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں نہ صرف مزید پروازیں روانہ کی جائیں گی بلکہ زمینی امدادی پل بھی جلد شروع کیا جائے گا۔
یہ فضائی پل دنیا بھر میں ضرورت مندوں کی مدد کے لیے سعودی عرب کے عزم کی عکاسی کرتا ہے.
ڈاکٹر الربیعہ نے کہا۔ یہ اقدام شام کے ساتھ سعودی عرب کی مستقل حمایت کا ثبوت ہے، جو 2011 کے بحران کے آغاز سے لے کر آج تک جاری ہے۔
KSrelief کے ذریعے، سعودی عرب نے شامی عوام کے ساتھ ہمیشہ کھڑے رہنے کا عزم کیا ہے، چاہے وہ اندرون ملک بے گھر ہوں یا پڑوسی ممالک میں پناہ گزین۔”
انہوں نے مزید کہا کہ شام کے عوام کے لیے سعودی عرب کی یہ امداد زلزلے جیسے قدرتی آفات میں بھی شامل ہے، جیسا کہ فروری 2023 کے تباہ کن زلزلے کے دوران ہوا تھا، جس نے شمالی شام کے کئی علاقوں کو متاثر کیا۔
امداد کی تاریخی فراہمی
شام کے عوام کو درپیش بحران کے آغاز سے لے کر 2024 کے اختتام تک سعودی عرب نے کل 856.9 ملین امریکی ڈالر کی امداد فراہم کی ہے۔ اس میں ہنگامی امداد، طبی سامان، خوراک، اور پناہ گاہ کی سہولیات شامل ہیں۔
سعودی عرب نے نہ صرف اندرون ملک بے گھر افراد کی مدد کی ہے بلکہ پڑوسی ممالک میں پناہ گزینوں کی بھی مدد کی ہے، جو شام کے بحران کے نتیجے میں متاثر ہوئے ہیں۔
KSrelief نے خاص طور پر ان امدادی سرگرمیوں کا ذکر کیا جو شمالی شام کے ان علاقوں میں کی گئیں جو زلزلے سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے تھے۔
ان امدادی سرگرمیوں میں فوری مالی امداد، خوراک کی تقسیم، اور متاثرہ افراد کو بنیادی ضروریات کی فراہمی شامل تھی۔
دمشق میں امداد کا استقبال
جب پہلی امدادی پرواز دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اتری تو اس کا خصوصی استقبال کیا گیا۔
اس موقع پر سعودی سفارت خانے کے ناظم الامور عبداللہ صالح الحریس، شامی عرب ریڈ کریسنٹ کے صدر ڈاکٹر محمد حازم بقیلہ، اور مختلف میڈیا کے نمائندے موجود تھے۔
عبداللہ الحریس نے کہا کہ یہ امدادی مہم سعودی عرب کی جانب سے شامی عوام کی مشکلات کو کم کرنے کے عزم کا اظہار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ امداد KSrelief کے ذریعے فراہم کی جا رہی ہے، جو سعودی عرب کا انسانی امداد کا مرکزی ادارہ ہے۔
امداد کی غیر متعصب تقسیم
ڈاکٹر محمد حازم بقیلہ نے سعودی عرب کی فوری اور فراخدلانہ امداد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ یہ امداد تمام شامی علاقوں میں بغیر کسی امتیاز کے تقسیم کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ "یہ امداد ان لاکھوں شامی باشندوں کے لیے زندگی کی ایک امید ہے جو موجودہ بحران سے گزر رہے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ شامی عرب ریڈ کریسنٹ اور KSrelief کے درمیان قریبی تعاون کے ذریعے اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ امداد ان افراد تک پہنچے جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
دوسری امدادی پرواز کی روانگی
جب پہلی پرواز دمشق میں امداد کی فراہمی کے مراحل سے گزر رہی تھی، اسی دوران دوسری سعودی امدادی پرواز ریاض کے کنگ خالد بین الاقوامی ہوائی اڈے سے روانہ ہوئی۔
اس طیارے میں کھانے، طبی سامان، اور پناہ گاہ کی اضافی اشیاء شامل تھیں، جو شامی عوام کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے بھیجی گئیں۔
سعودی عرب کا عالمی انسانی کردار
شام میں سعودی عرب کی یہ امداد اس کے عالمی انسانی کردار کا حصہ ہے۔ KSrelief نے ہمیشہ دنیا کے ان ممالک کی مدد کی ہے جو قدرتی آفات، مسلح تنازعات، اور اقتصادی بحرانوں کا شکار ہیں۔
ڈاکٹر الربیعہ نے کہا، یہ اقدام برادر اور دوست ممالک کو مشکل وقت میں مدد فراہم کرنے کے لیے سعودی عرب کی روایات کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ مملکت کی ہمدردی اور یکجہتی کے اصولوں کی عملی مثال ہے۔
سفارتی تعلقات کی بحالی
یہ انسانی امدادی اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سعودی عرب اور شام اپنے سفارتی تعلقات کو دوبارہ مضبوط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تعلقات 2012 میں خانہ جنگی کے دوران منقطع ہو گئے تھے، لیکن حالیہ برسوں میں ان میں بہتری کے آثار نظر آئے ہیں۔
آئندہ کے اقدامات
فضائی پل کا یہ سلسلہ آنے والے دنوں میں مزید پروازوں کے ذریعے جاری رہے گا، جبکہ زمینی امدادی پل سے ان کوششوں کو مزید تقویت ملے گی۔
اس منصوبے کے تحت شامی عوام کو کھانے، طبی امداد، اور پناہ گاہ کی مسلسل فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔
ایک اہم انسانی اقدام
سعودی عرب کی یہ کوشش نہ صرف شام کے عوام کے لیے امید کی کرن ہے بلکہ عالمی انسانی امدادی کوششوں میں مملکت کی قیادت کا ثبوت بھی ہے۔
یہ اقدام سعودی عرب کی عالمی سطح پر انسانی چیلنجوں کا سامنا کرنے کی صلاحیت اور عزم کی عکاسی کرتا ہے۔