سبق نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے شہر خمیس مشیط سے تعلق رکھنے والے ایک سعودی نوجوان جس کا نام ہیف بن عبد الرحمن بن شاہر ہے، نے ایک 13 سالہ اجنبی لڑکی کو محض اللہ کی رضا کے لیے اپنا ایک گردہ دے دیا ہے۔
اس 13 سالہ لڑکی کا نام لانا الشھری ہے، اس کے دونوں گردے ناکارہ ہوچکے تھے اور وہ ڈائیلاسز پر تھی۔ گردے کی شفٹنگ یا پیوندکاری کا عمل سعودی عرب کے جنوب میں واقع ایک ملٹری اسپتال میں سر انجام دیا گیا۔
سعودی نوجوان ہیف بن عبد الرحمن نے بتلایا کہ اس نے اپنے اس عمل کے متعلق اپنے والدین کو بھی نہیں بتلایا اور اس نے اللہ کی قسم کھاتے ہوئے کہا کہ وہ اس لڑکی کو پہلے سے جانتا بھی نہیں ہے۔
ہیف بن عبد الرحمن نے کہا کہ میں اپنے اس عمل کی جزا صرف اللہ سبحانہ وتعالی سے چاہتا ہوں۔ تاہم سعودی ملٹری اسپتال کی انتظامیہ نے نوجوان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اسے میڈل سے نوازا۔
گردوں کی بیماریاں اور گردے فیل ہونے کا سلسلہ پوری دنیا میں خطرناک حد تک تجاوز کرچکا ہے۔ بعض ممالک جہاں پیوندکاری سے اس کا علاج کیا جاتا ہے، وہاں یوں فی سبیل اللہ گردے دینے والے بھی کم ہی ملتے ہیں۔
سعودی نوجوان ہیف بن عبد الرحمن نے ایک انجانی لڑکی کو گردہ عطیہ کرکے انسانی ہمدردی اور قربانی کی ایک شاندار مثال قائم کی ہے۔
یہ ایسے نہیں ہوجاتا کہ کوئی آئے اور کسی اجنبی کو گردہ دے کر چلا جائے، بچوں کی ایسی تربیت کرنا پڑتی ہے۔ نوجوان کو اس نیکی کا شعور اس کے والدین نے، اس کے ملک کے ماحول نے، اس کے اساتذہ نے دیا ہے۔
اس کے والدین اور اس کی تربیت کرنے والے اساتذہ بھی اتنے ہی خراج تحسین کے مستحق ہیں جو اپنے بچوں اور اپنے معاشروں کو انسانی ہمدردی پر استوار کر رہے ہیں۔