جاپان اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کے 70 سال مکمل ہونے پر جاپان نیشنل ٹورزم آفس (JNTO) سعودی سیاحوں کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر رہا ہے۔
جے این ٹی او کے دبئی میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ڈائسُوکے کوبایاشی نے بتایا کہ تنظیم مقامی ٹریول ایجنسیوں اور متعلقہ اداروں کے ساتھ شراکت داری کو مضبوط کرنے پر توجہ دے رہی ہے تاکہ سعودی سیاحوں کو جاپان کے منفرد تجربات کے بارے میں مزید جامع اور دلچسپ معلومات فراہم کی جا سکیں۔
دسمبر 2024 میں، جے این ٹی او نے ریاض میں اپنا پہلا ایونٹ منعقد کیا جس کا عنوان "اپنے چار موسموں کو محسوس کریں” تھا۔ اس ایونٹ میں جاپان کی متنوع موسمی کشش کے ساتھ لگژری سفری تجربات کا تعارف کرایا گیا۔
کوبایاشی نے بتایا کہ اس ایونٹ کے بعد سعودی شہریوں کی جاپان جانے میں دلچسپی میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ ایونٹ میں شریک افراد نے خاص طور پر بہار کے موسم میں جاپان جانے کی خواہش ظاہر کی تاکہ وہ چیری بلاسمز کے حسین مناظر سے لطف اندوز ہو سکیں۔
اس کے علاوہ، گرمیوں کے تہواروں، قدرتی مناظر، اور برف پوش موسم سرما کی سرگرمیوں جیسے اسکیئنگ اور برف سے ڈھکے مناظر کے بارے میں بھی کافی تجسس ظاہر کیا گیا۔
کوبایاشی کے مطابق، 2024 کے پہلے نصف میں سعودی عرب سے جاپان جانے والے سیاحوں کی تعداد میں 2023 کے اسی عرصے کے مقابلے میں 72.2 فیصد اضافہ ہوا۔
یہ اضافہ سعودی سیاحوں کے جاپانی ثقافت، روایتی مہمان نوازی، اور منفرد تجربات میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے۔ جاپان میں سعودی سیاحوں کے لیے روایتی جاپانی طرز کے ہوٹل، جنہیں ریوکان کہا جاتا ہے، خاص کشش رکھتے ہیں۔
یہ ہوٹل گرم پانی کے چشموں (اونسن) اور مستند جاپانی کھانوں کے تجربے کے لیے مشہور ہیں۔
اگرچہ جے این ٹی او کا سعودی عرب میں دفتر کھولنے کا کوئی فوری منصوبہ نہیں ہے، لیکن تنظیم مملکت میں اپنی تشہیری سرگرمیاں جاری رکھے گی۔
اپریل 2025 میں منعقد ہونے والا ایکسپو 2025 اوساکا، کانسائی سعودی اور خلیجی سیاحوں کے لیے ایک بڑا کشش کا مرکز ثابت ہو سکتا ہے۔
کوبایاشی نے کہا کہ جاپانی اور عرب ثقافتوں کے درمیان کچھ مشترکہ اقدار ہیں جو سعودی سیاحوں کو جاپان میں خوش آئند اور مانوس محسوس کراتی ہیں۔ چاہے وہ چائے کی تقریبات ہوں، روایتی ریوکان میں قیام ہو، یا جاپانی مہمان نوازی کا تجربہ، یہ سب سعودی زائرین کے لیے خاص اہمیت رکھتے ہیں۔
مزید یہ کہ مشرق وسطیٰ میں انیمے اور مانگا کی بڑھتی ہوئی مقبولیت بھی سعودی اور عرب سیاحوں کو جاپان کی جانب راغب کر رہی ہے۔