اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے آج ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے دوران سعودی عرب کی مشرق وسطیٰ میں امن کے فروغ کی کوششوں کی تعریف کی۔
انہوں نے خطے میں پائیدار استحکام کے لیے دو ریاستی حل کی اہمیت پر زور دیا اور شدت پسندوں کے اثر و رسوخ کو روکنے کے لیے مضبوط قیادت کی ضرورت پر بات کی۔
انہوں نے کہا، لبنان اور شام میں حالیہ پیش رفت کے ساتھ استحکام لانے کا ایک موقع موجود ہے۔
الصفدی نے غزہ میں جنگ بندی کو برقرار رکھنے کو اردن کی اولین ترجیح قرار دیا۔ انہوں نے غزہ کو فوری امداد فراہم کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ اس کے بعد تعلیم اور تعمیر نو پر توجہ دی جا سکتی ہے۔
انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کی غزہ میں جنگ بندی یقینی بنانے کی کوششوں کو بھی سراہا۔
جنگ بندی معاہدہ اتوار کو شروع ہوا، جس میں چھ ہفتے کے ابتدائی مرحلے میں یرغمالیوں کی جزوی رہائی، اسرائیلی افواج کی وسطی غزہ سے واپسی، اور فلسطینیوں کی شمالی علاقے میں واپسی شامل ہے۔
جنگ بندی کے 16ویں دن سے مستقل جنگ بندی اور مکمل اسرائیلی انخلا پر مذاکرات شروع ہوں گے، جبکہ تعمیر نو کا عمل تیسرے اور آخری مرحلے میں ہوگا۔
یہ جنگ بندی منصوبہ مئی میں سابق صدر جو بائیڈن نے پیش کیا تھا اور بائیڈن اور ٹرمپ کے سفارتی نمائندوں کی مشترکہ کوششوں سے پایہ تکمیل کو پہنچا۔
15 ماہ کی جنگ نے غزہ کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے، جہاں ہزاروں افراد بے گھر ہیں اور 46,000 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔ تعمیر نو کا عمل اربوں ڈالر کا تخمینہ رکھتا ہے اور اس میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔