مدینہ منورہ کے گورنر شہزادہ سلمان بن سلطان نے گزشتہ رات اُحد پہاڑ کے نیچے کھڑے ہوکر ایک عظیم الشان منصوبے کا آغاز کیا ہے۔ اس منصوبے کا نام ہے علی خطاہ یعنی "آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نقشِ قدم پر”۔
اس منصوبے میں سعودی حکومت، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے سفر ہجرت کو قدم بہ قدم، پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے کھولنا اور واضح کرنا چاہتی ہے۔ اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے اُنہی راستوں پر چلنے کی سہولت پیدا کرنا چاہتی ہے، جن راستوں پر چل کر حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی تھی۔
یوں تو سبھی لوگ گاڑیوں اور ٹرین کے ذریعے مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ آتے اور جاتے ہیں لیکن اس پروجیکٹ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سفرِ ہجرت کے اصل راستوں کو لوگوں کے لیے کھولا اور آراستہ کیا جائے گا۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جن راستوں سے ہو کر مدینہ منورہ پہنچے تھے، تب وہاں کون کون سے قبیلے آباد تھے، کیسے کیسے جنگلات اور پہاڑ راستے میں آئے تھے، وہ سب کچھ جو مسلمانوں نے کتابوں میں پڑھا تھا، اُن سب راستوں اور ان کی تفصیلات کو اب تین شکلوں میں عوام کے لیے کھولا جا رہا ہے۔
ایک بعینہ وہی راستہ رکھا جائے گا جس راستے سے رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ پیدل اور سواریوں کے ذریعے مدینہ منورہ پہنچے تھے، اس راستے کو مکہ مکرمہ سے پیدل اور اونٹوں پر بیٹھ کر مدینہ منورہ جانے والوں کے لیے اصلی حالت میں کھولا جائے گا۔
جبکہ اسی راستے سے ساتھ متصل ایک دوسرا ٹریک بنایا جائے گا جس سے بیمار یا سوار، اپنی گاڑیوں یا حکومت کی فراہم کردہ گاڑیوں کے ذریعے مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ تک کا سفر کر سکیں گے۔
جبکہ اسی راستے پر ایک تیسرا ٹریک بڑی گاڑیوں، یعنی بسوں کے لیے بھی بنایا جائے گا جس سے وہ لوگ استفادہ کرسکیں گے جن کے پاس اپنی گاڑیاں نہیں ہیں۔ وہ بسوں کے ذریعے اسی راستے سے مدینہ منورہ پہنچیں گے۔
مکہ مکرمہ کے جن راستوں سے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ پہنچے تھے، وہ تقریباً 470 کلومیٹر کا راستہ بنتا ہے۔ یہ پروجیکٹ جسے "آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نقشِ قدم پر” کا نام دیا گیا ہے، مکمل طور پر اُنہی گزرگاہوں پر بنایا جائے گا جہاں سے گزر کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ پہنچے تھے۔
اس دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم جہاں جہاں رُکے، جہاں جہاں نمازیں ادا کیں، جن جن قبائل سے ملاقاتیں کیں، جیسا کہ سیر، تاریخ اور حدیث کی کتابوں میں ام معبدؓ وغیرہ کا ذکر ملتا ہے، ان سب کی تفصیلات کو اس پروجیکٹ میں نمایاں کیا جائے گا۔
اس پروجیکٹ میں پورے 470 کلومیٹر کے راستے کی ایک ایک جگہ پر جہاں جہاں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے وابستہ جو چیز مستند حوالوں اور کتابوں سے ثابت ہے، اسے نمایاں کیا جائے گا اور اس کی تفصیلات وہاں لکھی اور بتائی جائیں گی۔
اس سارے سفر ہجرت کو پورے 470 کلومیٹر کے دوران عوام کے سامنے یوں پیش کیا جائے گا جیسے سفر کرتے ہوئے، وہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہوں گے۔
سفر ہجرت کے دوران 41 اہم علامتیں اور 5 بڑے پڑاؤ آتے ہیں۔ اس پروجیکٹ میں سعودی حکومت ان مقامات پر خصوصی میوزیم اور آڈیٹوریم تعمیر کرے گی جہاں سفر ہجرت اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے راستوں کی تفصیلات فراہم کی جائیں گی۔
امیر مدینہ منورہ نے اس پروجیکٹ کا افتتاح کرتے ہوئے نہایت خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ اس پروجیکٹ کا مقصد مسلمانوں اور باقی دنیا کے سامنے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ مبارکہ کے اس عظیم سفر کو نمایاں طور پر بیان کرنا ہے۔
اور اُن مسلمانوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنا ہے، جو خود اُنہی راستوں پر چلنا چاہتے ہیں جن پر چل کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ تشریف لائے تھے۔
افتتاحی تقریب میں گورنر مدینہ منورہ شہزادہ سلمان بن سلطان، نائب گورنر مکہ مکرمہ شہزادہ سعود بن مشعل اور سعودی انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کے چئیرمین ترکی آل شیخ، ائمہ و خطباء مسجد نبوی، اور مدینہ منورہ کے کبار علماء کرام موجود تھے۔