سعودی وزیر برائے انسانی وسائل اور سماجی ترقی، احمد الرائجی نے وژن 2030 کے تحت سعودی عرب کی لیبر مارکیٹ میں ہونے والی پیشرفت پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت نے شاہ سلمان کی سرپرستی میں قومی لیبر مارکیٹ کو مستحکم کرنے اور اس میں جدت لانے کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کیے ہیں۔
کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل کانفرنس سینٹر، ریاض میں ہونے والی دوسری گلوبل لیبر مارکیٹ کانفرنس کے دوران، انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب کی لیبر مارکیٹ میں نمایاں ترقی ہوئی ہے اور فری لانسنگ جیسے جدید شعبے نے ملازمت کے متلاشی سعودی نوجوانوں کے لیے بے شمار مواقع فراہم کیے ہیں۔
ان کے مطابق، 2024 تک فری لانسنگ سے منسلک افراد کی تعداد 2.2 ملین تک پہنچ گئی ہے۔ یہ وژن 2030 کے تحت نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور پائیداری کی کوششوں کا ایک بڑا نتیجہ ہے۔
دو روزہ کانفرنس میں 5000 سے زائد شرکاء نے شرکت کی، جن میں 40 وزرائے محنت، 200 سے زیادہ مقررین، پالیسی ساز، اور 100 سے زائد ممالک کے ماہرین شامل تھے۔
الرائجی نے کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ تقریب لیبر مارکیٹ کے مستقبل کو تشکیل دینے، اس کے چیلنجز کا سامنا کرنے، اور جدیدیت کو فروغ دینے کے لیے ایک بین الاقوامی پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا تیزی سے بدلتی ہوئی تکنیکی ترقی اور آبادیاتی تبدیلیوں کا سامنا کر رہی ہے، اور ان تبدیلیوں کے ساتھ ہم آہنگ ہونا آج کے دور کی اہم ضرورت ہے۔
انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (ILO) کے ڈائریکٹر جنرل گِلبرٹ ایف ہونگبو اور مختلف ممالک کے وزراء کے ساتھ ہونے والی گول میز بحث کے دوران، الرائجی نے لیبر مارکیٹ کے چیلنجز پر روشنی ڈالی اور ان کے فوری حل کے لیے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ سعودی عرب نے نیشنل یوتھ ڈیولپمنٹ اسٹریٹجی کا آغاز کیا ہے، جس کا مقصد نوجوان مردوں اور عورتوں میں قیادت، جدت طرازی، اور تکنیکی مہارتوں کو فروغ دینا ہے۔
یہ حکمت عملی نوجوانوں کے لیے ملازمتوں کے مواقع فراہم کرنے اور ان کی زندگی کو معیاری بنانے کے لیے بنائی گئی ہے۔
الرائجی نے کہا کہ لیبر مارکیٹ کے مسائل کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے حل کرنا آج کے دور کی اہم ترین ضرورت ہے۔
انہوں نے لیبر مارکیٹ کو زیادہ پائیدار اور جامع بنانے کے لیے آٹھ اہم حکمت عملیوں کا اعلان کیا۔ ان حکمت عملیوں میں نوجوانوں کو تعلیم سے روزگار کی دنیا میں منتقل کرنے کے قابل بنانا، ورک فورس کو مصنوعی ذہانت (AI) اور جدید ٹیکنالوجی کے مطابق ڈھالنا، ریموٹ اور جز وقتی کام کو فروغ دینا، انسانی وسائل کی ترقی میں سرمایہ کاری، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کی حمایت، پسماندہ گروہوں کے لیے روزگار کے مواقع بڑھانا، جامع لیبر مارکیٹ ڈیٹا سسٹم تیار کرنا، اور تعلیم و روزگار کے درمیان مضبوط تعلق قائم کرنے کے لیے ٹیکنالوجی پلیٹ فارمز کا استعمال شامل ہیں۔
ان تمام اقدامات کا مقصد سعودی لیبر مارکیٹ کو مزید مضبوط اور عالمی معیار کے مطابق بنانا ہے۔
کانفرنس کے دوران، الرائجی نے لیبر مارکیٹ اکیڈمی کے قیام کا بھی اعلان کیا، جو کہ نوجوانوں کو زندگی بھر سیکھنے کے مواقع فراہم کرے گی۔ انہوں نے فیوچر آؤٹ لک رپورٹ کے اجراء کا بھی ذکر کیا، جس کا مقصد مہارتوں کے فرق کو ختم کرنا اور جدید سیکھنے کے حل پیش کرنا ہے۔
یہ اقدامات سعودی نوجوانوں کو مستقبل کے تکنیکی اور پیشہ ورانہ چیلنجز کے لیے تیار کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
احمد الرائجی نے اپنی تقریر میں سعودی عرب کی افرادی قوت کی ترقی کے حوالے سے حاصل کی گئی کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ 2024 میں نجی شعبے میں کام کرنے والے سعودی شہریوں کی تعداد 2.4 ملین تک پہنچ گئی، جو وژن 2030 کے اہداف کی عکاسی کرتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 2020 سے اب تک 700,000 سے زیادہ ملازمتیں پیدا کی گئیں، جبکہ بے روزگاری کی شرح 2020 میں 5.7 فیصد سے کم ہو کر 2024 کے آخر تک 3.7 فیصد تک پہنچ گئی۔
خواتین کی لیبر مارکیٹ میں شرکت بھی قابل ذکر طور پر بڑھ کر 36 فیصد ہو گئی، جو وژن 2030 کے طے کردہ ہدف سے زیادہ ہے۔
یہ کامیابیاں ظاہر کرتی ہیں کہ سعودی حکومت نے لیبر مارکیٹ میں پائیداری اور جدت کے لیے درست سمت میں قدم اٹھائے ہیں۔
وزیر نے عالمی لیبر مارکیٹ کے بڑے چیلنجز پر بھی گفتگو کی، جن میں نوجوانوں میں بے روزگاری کی بلند شرح، افرادی قوت کی مہارتوں کا عدم مطابقت، اور آبادیاتی تبدیلیاں شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں تقریباً 67 ملین نوجوان بے روزگار ہیں، جبکہ 20 فیصد 15–24 سال کی عمر کے افراد ایسے ہیں جو نہ تو ملازمت کر رہے ہیں اور نہ ہی تعلیم یا تربیت حاصل کر رہے ہیں۔
یہ صورتحال عالمی سطح پر لیبر مارکیٹ کے لیے ایک بڑا چیلنج پیش کرتی ہے، جس کے حل کے لیے بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے۔
کانفرنس نے بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے اور لیبر مارکیٹ کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی تیار کرنے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر خدمات انجام دیں۔
اس دوران مختلف ممالک کے نمائندوں نے لیبر مارکیٹ کے مسائل پر اپنے تجربات اور خیالات کا تبادلہ کیا۔
الرائجی نے اس موقع پر زور دیا کہ سعودی عرب عالمی لیبر مارکیٹ میں جدت، پائیداری، اور تکنیکی ترقی کے لیے ایک اہم مرکز بننے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت کے یہ اقدامات نہ صرف قومی بلکہ عالمی معیشت کی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گے۔
کانفرنس کے اختتام پر، احمد الرائجی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سعودی عرب کی یہ کوششیں وژن 2030 کے تحت ملک کو اقتصادی اور سماجی ترقی کی بلندیوں تک لے جائیں گی۔
یہ اقدامات سعودی عرب کو لیبر مارکیٹ کی جدت، پائیداری، اور تکنیکی موافقت میں عالمی سطح پر ایک ماڈل کے طور پر پیش کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
یہ کانفرنس نہ صرف لیبر مارکیٹ کے مسائل پر غور و خوض کے لیے ایک فورم فراہم کرتی ہے بلکہ عالمی اقتصادی ترقی میں شراکت کے لیے حکمت عملیوں کے تبادلے کا ذریعہ بھی بنتی ہے۔
اس کا مقصد سعودی نوجوانوں کو روزگار کے بہتر مواقع فراہم کرنا، ان کی صلاحیتوں کو جدید ترین ٹیکنالوجی کے ساتھ ہم آہنگ کرنا، اور سعودی عرب کو ایک مضبوط معیشت کے طور پر پیش کرنا ہے۔