سعودی عرب نے ایک بار پھر اپنے غیر متزلزل اور غیر مشروط مؤقف کا اعادہ کیا ہے کہ ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام مملکت کی مستقل پالیسی کا ایک بنیادی ستون ہے، جو نہ تو کسی سودے بازی کا حصہ بن سکتا ہے اور نہ ہی سیاسی مفادات کے تحت تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
آج جاری ہونے والے ایک بیان میں، وزارتِ خارجہ نے واضح کیا کہ فلسطینی ریاست کے قیام اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی مکمل بحالی کے حوالے سے سعودی عرب کا مؤقف ہمیشہ سے مضبوط، مستقل اور اصولی رہا ہے۔
مملکت نے اس مسئلے کو عالمی برادری کے سامنے ایک دیرپا اور منصفانہ حل کے طور پر پیش کیا ہے اور ہر سطح پر اس کے حق میں آواز بلند کی ہے۔
بیان میں اس بات کا حوالہ دیا گیا کہ ولی عہد اور وزیرِاعظم محمد بن سلمان نے 18 ستمبر 2024 کو شوریٰ کونسل کے نویں سیشن کے پہلے سال کے افتتاحی اجلاس میں واضح طور پر اس پالیسی کو بیان کیا تھا۔
اپنے خطاب میں انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ کسی بھی قسم کے سفارتی تعلقات قائم نہیں کرے گا جب تک کہ ایک مکمل آزاد فلسطینی ریاست قائم نہیں ہو جاتی، جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہوگا۔
وزارتِ خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ سعودی ولی عہد نے 11 نومبر 2024 کو ریاض میں منعقدہ عرب-اسلامی سربراہی اجلاس میں بھی اس مؤقف کو دہرایا۔
اجلاس کے دوران، انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرے اور اسے اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دلانے کے لیے عملی اقدامات کرے۔
انہوں نے اسرائیلی قبضے کے فوری خاتمے اور 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی اشد ضرورت پر بھی زور دیا۔
اس کے علاوہ، سعودی عرب نے ان تمام غیر قانونی اقدامات کی سختی سے مخالفت کی جو فلسطینی عوام کے حقوق کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
مملکت نے اسرائیل کی طرف سے غیر قانونی بستیوں کی توسیع، فلسطینی زمینوں پر قبضے، اور فلسطینی عوام کو جبراً بے دخل کرنے کی تمام کوششوں کو مسترد کر دیا۔
سعودی عرب نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے اور فلسطینی عوام کی حالتِ زار کو بہتر بنانے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرے، جو کئی دہائیوں سے اپنے حقِ خودارادیت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
مزید برآں، سعودی عرب نے اس بات پر زور دیا کہ جب تک فلسطینی عوام کو ان کے جائز اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق تسلیم شدہ حقوق نہیں دیے جاتے، تب تک خطے میں ایک منصفانہ اور دیرپا امن کا قیام ممکن نہیں۔
مملکت نے یہ مؤقف نہ صرف عرب اور اسلامی دنیا کے سامنے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی کھل کر پیش کیا ہے۔
سعودی عرب نے اس مسئلے پر سابقہ اور موجودہ امریکی حکومتوں کو بھی واضح پیغام دیا ہے کہ فلسطینی عوام کے حقوق کے بغیر کوئی بھی امن معاہدہ پائیدار ثابت نہیں ہو سکتا۔
یہ مؤقف سعودی عرب کے دیرینہ اصولی موقف کا عکاس ہے، جو ہمیشہ سے مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور ان کے جائز حقوق کی بحالی کے لیے عالمی سطح پر اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔