سعودی عرب میں صنعت کے شعبے میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں وزیر صنعت و معدنیات بندر الخریف نے سدیر سٹی فار انڈسٹری اینڈ بزنسز میں چار بڑی فیکٹریوں کا سنگ بنیاد رکھا ہے۔
ان منصوبوں میں مجموعی طور پر 2.1 ارب ریال سے زائد کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے، جبکہ سعودی صنعتی ترقیاتی فنڈ نے 1 ارب ریال سے زیادہ کی مالی معاونت فراہم کی ہے۔
ان فیکٹریوں میں شامل ہیں سدیر فارما کمپنی کا انسولین پلانٹ، جو انسولین کی مقامی پیداوار کو فروغ دینے کے لیے قائم کیا جا رہا ہے۔
مرامی فوڈ انڈسٹری فیکٹری جو فوڈ پروڈکشن کے میدان میں کام کرے گی۔
بیت الشاورما فیکٹری، جو فاسٹ فوڈ کی تیاری میں مہارت رکھتی ہے۔
جبکہ کیربی کنٹریکٹنگ فیکٹری، میٹل سٹرکچر اور اسپیئر پارٹس کی تیاری کے لیے قائم کی جا رہی ہے۔
اس موقع پر وزیر صنعت بندر الخریف نے سدیر سٹی میں 40 نئی ریڈی میڈ فیکٹریوں کے قیام کے منصوبے کا بھی جائزہ لیا۔
اس کے علاوہ، نیشنل اکیڈمی فار انڈسٹری نے مدن اور المجمہ یونیورسٹی کے ساتھ صنعتی تعلیم کے فروغ کے لیے ایک سہ فریقی (MoU) پر دستخط کیے ہیں۔
مزید برآں، مدن نے کویتی کمپنی KDD کے ساتھ ایک نئی فیکٹری کے قیام کا معاہدہ بھی کیا ہے۔
انسولین پلانٹ سے ہر سال 15 ملین سے زائد انسولین یونٹس تیار کیے جائیں گے، جو اپنے پہلے سال میں 5 لاکھ مریضوں کی ضروریات پوری کرنے کی صلاحیت رکھے گا۔
اس منصوبے کا بنیادی مقصد انسولین کی مقامی پیداوار کو فروغ دینا، درآمدات پر انحصار کم کرنا اور سپلائی کے تسلسل کو یقینی بنانا ہے۔
سعودی عرب میں تقریباً 7 لاکھ افراد انسولین کے محتاج ہیں، اور یہ اقدام ان کی ضروریات پوری کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
اس منصوبے کے تحت، مملکت میں سرکاری صحت کے شعبے کی انسولین کی 85 فیصد ضروریات مقامی طور پر پوری کی جائیں گی، جس سے سالانہ 1.3 ارب ریال کی بچت ممکن ہوگی۔
اس وقت، سنوفی اور نوو نورڈسک دنیا بھر میں انسولین فراہم کرنے والی سب سے بڑی کمپنیاں ہیں، جو 60-70% عالمی انسولین مارکیٹ پر قابض ہیں، جبکہ سعودی عرب میں 90% انسولین انہی کمپنیوں سے درآمد کی جاتی ہے۔
سدیر سٹی فار انڈسٹری اینڈ بزنسز، جو کہ سعودی اتھارٹی فار انڈسٹریل سٹیز اینڈ ٹیکنالوجی زونز (Modon) کے تحت کام کر رہی ہے، 16.9 ملین مربع میٹر پر محیط ہے۔
اس صنعتی علاقے میں 444 مختلف صنعتی، سرمایہ کاری اور لاجسٹک معاہدے شامل ہیں، جو مملکت میں صنعتی ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوں گے۔