سعودی وزارت خارجہ نے جدہ میں امریکہ اور یوکرین کے درمیان آئندہ ہفتے ہونے والے مذاکرات کی میزبانی کا خیرمقدم کیا ہے۔
وزارت نے کہا کہ سعودی عرب گزشتہ تین سالوں سے یوکرینی بحران کے خاتمے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہا ہے اور اس سلسلے میں کئی اہم اجلاسوں کی میزبانی کر چکا ہے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز اپنے بیان میں کہا کہ انہیں امید ہے کہ سعودی عرب میں ہونے والے ان مذاکرات کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے کہا، مجھے یقین ہے کہ ہم اس ہفتے نمایاں پیش رفت کریں گے۔
ان مذاکرات کا ایک بنیادی مقصد یہ جانچنا ہے کہ یوکرین، روس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے لیے کس حد تک رعایت دینے پر آمادہ ہے۔
اس کے علاوہ، مذاکرات کے ایجنڈے میں یوکرین اور امریکہ کے درمیان معدنی وسائل کے معاہدے کا مستقبل بھی شامل ہوگا، جس پر پہلے دستخط متوقع تھے لیکن بعد میں اس پر عملدرآمد نہیں ہوسکا۔
صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ انہیں توقع ہے کہ یوکرین معدنی وسائل کے معاہدے پر دستخط کرے گا، جس میں امریکہ کے لیے یوکرین کے قیمتی معدنی وسائل تک رسائی اور ایک سیکیورٹی گارنٹی شامل ہوگی۔
تاہم، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یوکرین کو جنگ کے خاتمے کے لیے زیادہ سنجیدگی دکھانے کی ضرورت ہے۔
میں چاہتا ہوں کہ وہ معاہدہ کریں، لیکن انہیں امن کی خواہش بھی رکھنی چاہیے، جو انہوں نے اس حد تک ظاہر نہیں کی جتنی کرنی چاہیے، ٹرمپ نے کہا۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ پیر کے روز سعودی عرب کا دورہ کریں گے، جہاں وہ ولی عہد اور وزیر اعظم محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے۔
اس کے علاوہ، یوکرین کی سفارتی اور عسکری ٹیم منگل کے روز امریکی وفد سے ملاقات کرے گی تاکہ مذاکرات کو آگے بڑھایا جا سکے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو بھی 10 سے 12 مارچ کے دوران سعودی عرب کا دورہ کریں گے، جہاں وہ یوکرینی حکام کے ساتھ مذاکرات کریں گے اور ولی عہد محمد بن سلمان سے بھی ملاقات کریں گے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس کے مطابق، روبیو نے گذشتہ جمعہ کو یوکرینی وزیر خارجہ اندریئی سبیہا سے بھی گفتگو کی تھی اور کہا تھا کہ صدر ٹرمپ یوکرین-روس جنگ کو جلد از جلد ختم کرنا چاہتے ہیں۔
یہ مذاکرات عالمی سیاست میں اہم پیش رفت ثابت ہو سکتے ہیں، کیونکہ یوکرین اور امریکہ کے درمیان معدنی وسائل کا معاہدہ، سیکیورٹی گارنٹی اور جنگ بندی جیسے معاملات پر فیصلے متوقع ہیں۔
سعودی عرب کے سفارتی کردار کو بھی ان مذاکرات میں کلیدی حیثیت حاصل ہے، جو بین الاقوامی امن کے قیام میں اپنا مؤثر کردار ادا کر رہا ہے۔