اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر، نیویارک میں خواتین کی حیثیت سے متعلق کمیشن کے 69ویں اجلاس کے دوران، سعودی عرب کی شوریٰ کونسل کی معاون اسپیکر، حنان بنت عبدالرحمان الاحمدی نے سعودی عرب میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کی جانے والی اصلاحات اور ان کی نمایاں کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب کی قیادت میں کمیشن کا اجلاس 10 سے 21 مارچ تک جاری رہے گا، جو خواتین کے حقوق کے حوالے سے مملکت کی حاصل کردہ کامیابیوں اور اس میدان میں کی گئی پیش رفت کا واضح ثبوت ہے۔
حنان بنت عبدالرحمان الاحمدی نے کہا کہ سعودی ویژن 2030 کے تحت خواتین کو درپیش رکاوٹوں کو ختم کرنے اور انہیں سماجی، معاشی، اور تعلیمی طور پر بااختیار بنانے کے لیے کئی انقلابی اقدامات کیے گئے ہیں۔
ان اصلاحات کی بدولت خواتین کو نہ صرف اپنے حقوق حاصل ہوئے بلکہ انہیں مختلف شعبوں میں بھرپور شرکت کے مواقع بھی ملے۔
انہوں نے سعودی عرب میں خواتین کی شوریٰ کونسل میں شمولیت کو ایک تاریخی پیش رفت قرار دیا اور کہا کہ اس سے خواتین کو پالیسی سازی میں شامل ہونے، مختلف امور پر اپنی رائے دینے، اور اہم فیصلوں میں کردار ادا کرنے کا موقع ملا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شوریٰ کونسل میں خواتین کی مکمل رکنیت ایک ایسا اقدام ہے جو خواتین کے معاشرتی اور اقتصادی کردار کو مزید مستحکم کرتا ہے۔
اپنے خطاب کے دوران انہوں نے قانون سازی کی اہمیت پر بھی زور دیا، جو خواتین کو بااختیار بنانے کی کوششوں کو مؤثر اور دیرپا بنانے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شوریٰ کونسل نہ صرف خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے قوانین بناتی ہے بلکہ حکومتی اداروں کی سالانہ رپورٹس کا جائزہ لے کر ان پر نگرانی بھی رکھتی ہے تاکہ خواتین سے متعلق پالیسیوں پر درست عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ گزشتہ دہائی میں، خواتین کے حقوق سے متعلق کئی اہم قوانین نافذ کیے گئے، جنہوں نے خواتین کے لیے ملازمت کے مزید مواقع فراہم کیے، ان کے حقوق کی حفاظت کو یقینی بنایا، اور مختلف شعبوں میں ان کے قائدانہ کردار کو فروغ دیا۔
اس اجلاس میں سعودی شوریٰ کونسل کے وفد کی سربراہی حنان بنت عبدالرحمان الاحمدی کر رہی ہیں، جبکہ شہزادی الجوہرہ بنت فہد بن خالد السعود اور امل بنت عبدالعزیز الحزانی بھی اس وفد کا حصہ ہیں۔
کمیشن کے اس اجلاس میں غربت کے خاتمے، خواتین کے خلاف تشدد، روزگار کے مواقع، نوجوانوں کی شمولیت، اور موسمیاتی تبدیلی جیسے اہم موضوعات پر تفصیلی گفتگو کی جائے گی، تاکہ ان مسائل کے حل کے لیے مؤثر حکمت عملی ترتیب دی جا سکے۔