سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو کے دوران اس عزم کا اعادہ کیا کہ سعودی عرب یوکرین تنازع کے پرامن اور سیاسی حل کے لیے مذاکراتی عمل کو آسان بنانے اور تمام ممکنہ کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔
یہ ٹیلیفونک رابطہ جمعرات کو ہوا، جس میں دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعاون کے فروغ، خطے میں استحکام اور عالمی امن و امان کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا۔
اس دوران یوکرین میں جاری جنگ اور اس کے خاتمے کے لیے ممکنہ اقدامات پر بات چیت کی گئی۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے سعودی عرب کے مثبت اور تعمیری کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مملکت نے تنازع کے حل کے لیے ثالثی کے جو اقدامات کیے ہیں، وہ انتہائی قابلِ ستائش ہیں۔
یہ گفتگو ایک ایسے وقت میں ہوئی جب سعودی عرب کے شہر جدہ میں حال ہی میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا، جس میں امریکی اور یوکرینی وفود نے شرکت کی۔
یہ اجلاس ولی عہد محمد بن سلمان کی خصوصی ہدایات کے تحت منعقد کیا گیا تھا اور اس میں یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ممکنہ اقدامات پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔
اس اجلاس کے دوران، یوکرین نے امریکہ کی جانب سے پیش کردہ 30 دن کے جنگ بندی معاہدے کی حمایت کی، جبکہ امریکہ نے اس کے بدلے یوکرین کے لیے معطل شدہ فوجی امداد اور انٹیلیجنس معلومات کی ترسیل فوری طور پر بحال کرنے کا اعلان کیا۔
اجلاس کے بعد جاری کردہ مشترکہ اعلامیے میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ یوکرین مشروط طور پر جنگ بندی کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ روس اس پر مکمل طور پر عمل کرے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے جدہ مذاکرات کو یوکرین میں امن کے قیام کی جانب ایک اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بات چیت اس بحران کے حل کے لیے مثبت قدم ہے، جس سے بین الاقوامی سطح پر بھی امید کی کرن پیدا ہوئی ہے۔
یہ تمام اقدامات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ سعودی عرب عالمی استحکام کے قیام میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے کوشاں ہے اور بین الاقوامی سطح پر امن مذاکرات کو فروغ دینے کے لیے سنجیدہ سفارتی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔