سعودی عرب میں بے روزگاری کی شرح میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے، جس کے بارے میں جنرل اتھارٹی برائے شماریات (GASTAT) نے جمعرات کو اپنی تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا۔
چوتھی سہ ماہی 2024 کے اعداد و شمار کے مطابق، سعودی شہریوں میں بے روزگاری کی شرح کم ہو کر 7 فیصد پر آ گئی ہے، جو ملکی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہے۔
حیران کن طور پر، یہ کامیابی ویژن 2030 کے اصل ہدف سے پانچ سال پہلے حاصل کر لی گئی، جس کے تحت 2030 تک بے روزگاری کی شرح کو 7 فیصد تک لانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔
اس پیش رفت کو دیکھتے ہوئے، حکام نے نیا ہدف مقرر کیا ہے، جس کے تحت 2025 تک بے روزگاری کی شرح کو مزید کم کر کے 5 فیصد تک لے جایا جائے گا۔
تازہ ترین اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی شہریوں میں بے روزگاری کی شرح میں چوتھی سہ ماہی 2023 کے مقابلے میں 0.8 فیصد پوائنٹس کی کمی ہوئی، جبکہ تیسری سہ ماہی 2024 کے مقابلے میں بھی اتنی ہی کمی ریکارڈ کی گئی۔
مجموعی طور پر، تمام سعودی شہریوں میں بے روزگاری کی شرح 3.5 فیصد رہی، جو پچھلی سہ ماہی کے مقابلے میں 0.2 فیصد کم تھی، تاہم سالانہ بنیاد پر اس میں معمولی 0.1 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
مزدوروں کی مجموعی شرکت کی شرح 66.4 فیصد رہی، جو پچھلی سہ ماہی کے مقابلے میں 0.2 فیصد اور سالانہ بنیادوں پر 0.6 فیصد کم رہی۔
سعودی شہریوں میں مزدوروں کی شرکت کی شرح 51.1 فیصد رہی، جو پچھلی سہ ماہی کے مقابلے میں 0.4 فیصد کم تھی، تاہم سالانہ بنیادوں پر اس میں 0.7 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
مجموعی طور پر ملازمت یافتہ سعودی شہریوں کی تعداد میں بھی مثبت رجحان دیکھنے میں آیا، اور چوتھی سہ ماہی 2024 کے دوران ملازمت یافتہ سعودی شہریوں کا تناسب 47.5 فیصد تک پہنچ گیا، جو پچھلی سہ ماہی کے مقابلے میں 0.1 فیصد اور سالانہ بنیادوں پر 1 فیصد زائد رہا۔
خواتین کی ملازمت کے حوالے سے بھی مثبت پیش رفت دیکھنے میں آئی۔
چوتھی سہ ماہی 2024 میں سعودی خواتین کی لیبر فورس میں شمولیت کی شرح 36 فیصد رہی، جو پچھلی سہ ماہی کے مقابلے میں 0.2 فیصد کم تھی، تاہم ان کے ملازمت یافتہ ہونے کی شرح میں 0.5 فیصد اضافہ ہوا، جس کے بعد یہ 31.8 فیصد تک پہنچ گئی۔
مزید برآں، سعودی خواتین میں بے روزگاری کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہوئی اور یہ 11.9 فیصد پر آ گئی، جو پچھلی سہ ماہی کے مقابلے میں 1.7 فیصد کم تھی۔
مردوں کے حوالے سے بھی کچھ اہم تبدیلیاں سامنے آئیں۔ چوتھی سہ ماہی 2024 میں سعودی مردوں کی لیبر فورس میں شمولیت کی شرح 66.2 فیصد رہی، جو پچھلی سہ ماہی کے مقابلے میں 0.7 فیصد کم تھی۔
اسی طرح، مردوں میں ملازمت یافتہ افراد کی شرح کم ہو کر 63.4 فیصد ہو گئی۔ تاہم، بے روزگاری کی شرح میں کمی ریکارڈ کی گئی اور یہ 4.3 فیصد پر آ گئی، جو کہ ایک مثبت پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔
یہ تازہ ترین شماریاتی اعداد و شمار اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ سعودی عرب نے اپنے معاشی ترقی کے اہداف کو غیر متوقع رفتار سے حاصل کرنا شروع کر دیا ہے۔
ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی پالیسیوں کے باعث بے روزگاری میں کمی آ رہی ہے اور خاص طور پر خواتین کی ملازمت کے حوالے سے مثبت نتائج حاصل ہو رہے ہیں۔
اگر یہ رجحان برقرار رہا تو سعودی عرب اپنے طے شدہ اہداف کو مقررہ وقت سے پہلے مکمل کر سکتا ہے، جو ملکی معیشت کے استحکام کی ایک اہم علامت ہو گی۔