ریاض: سعودی عرب کے معروف قانونی اسکالر اور ملک کے پہلے قانون دان ڈاکٹر مطلب النفیسہ 86 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ایوانِ شاہی کے مطابق ان کی نماز جنازہ جمعے کو عصر کے بعد ریاض کی شاہ خالد مسجد میں ادا کی گئی، جہاں سرکاری شخصیات اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
ڈاکٹر النفیسہ کو سعودی عرب کی جدید قانونی نظام کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کرنے والی شخصیت سمجھا جاتا ہے۔ انہیں سعودی کابینہ کا پہلا قانونی مشیر مقرر کیا گیا تھا اور وہ کئی اہم سرکاری عہدوں پر فائز رہے، جن میں وزیر مملکت اور کابینہ کے رکن کے طور پر خدمات شامل ہیں۔
1937 میں القصیم صوبے میں پیدا ہونے والے النفیسہ نے 1962 میں قاہرہ یونیورسٹی سے قانون میں گریجویشن مکمل کی۔ اس کے بعد انہیں اسکالر شپ پر ہارورڈ یونیورسٹی بھیجا گیا، جہاں سے انہوں نے قانون میں ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کیں۔ ان کا علمی کام آج بھی سعودی قانونی تعلیمی اداروں میں حوالے کے طور پر پڑھایا جاتا ہے۔
ڈاکٹر النفیسہ نے نہ صرف سعودی عرب کے قانونی ڈھانچے کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا، بلکہ بین الاقوامی قانونی مباحثوں میں بھی ملک کی نمائندگی کی۔ ان کی وفات پر سعودی میڈیا اور سماجی حلقوں میں گہرے رنج کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر مطلب النفیسہ کا علمی و قانونی ورثہ سعودی عرب کی ترقی میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں سرکاری سطح پر خصوصی خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔