واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر اپنی صدارت کے پہلے غیر ملکی دورے کے لیے سعودی عرب جانے کو تیار ہیں۔ امریکی ویب سائٹ ایکسِیوس نےبتایا ہے کہ ٹرمپ رواں سال مئی کے وسط میں سعودی عرب کا دورہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
یہ ایک دلچسپ اتفاق ہے کہ 2017 میں بھی جب ٹرمپ پہلی بار صدر بنے تھے، تو ان کا پہلا غیر ملکی دورہ سعودی عرب ہی تھا۔ اس بار بھی وہ اسی روایتی آغاز کو دہرانے جا رہے ہیں، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امریکی اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے ریاض اب بھی واشنگٹن کی اولین ترجیح ہے۔
سعودی عرب حالیہ عرصے میں امریکی خارجہ پالیسی میں مزید اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ مملکت نے امریکہ، روس اور یوکرین کے درمیان بات چیت کی میزبانی کی ہے، اور واشنگٹن اسے ابراہام اکارڈز کا ممکنہ نیا شراکت دار بنانے پر غور کر رہا ہے۔ ٹرمپ کی کوشش ہے کہ وہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی بڑی سفارتی کامیابی حاصل کریں، اور اس سلسلے میں سعودی عرب ان کے لیے ایک کلیدی حلیف ثابت ہو سکتا ہے
ذرائع کے مطابق، پہلے یہ دورہ 28 اپریل کو طے تھا، مگر اسے مؤخر کر دیا گیا۔ اب ایکسیوس کے مطابق، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا دورہ مئی کے وسط میں متوقع ہے۔ تاہم، اس حوالے سے وائٹ ہاؤس اور سعودی حکومت کی جانب سے کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا۔
جب ٹرمپ نے 2017 میں سعودی عرب کا دورہ کیا تھا، تو انہیں شاندار استقبال دیا گیا تھا، جہاں عرب روایتی تلوار رقص سمیت خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا گیا تھا۔ کیا اس بار بھی وہی تاریخ دہرائی جائے گی؟ کیا سعودی عرب ٹرمپ کو اسی جوش و خروش سے خوش آمدید کہے گا؟
یہ سب جاننے کے لیے دنیا کی نظریں اب مئی کے وسط پر جمی ہوئی ہیں، جہاں ریاض ایک بار پھر عالمی سفارت کاری کا مرکز بن سکتا ہے