قاہرہ: سعودی عرب اور کویت کے سرمایہ کار مصری سیاحت کو نئی جہت دینے جا رہے ہیں۔ قاہرہ کے مشہور علاقے الجیزہ میں، جہاں دنیا کے سات عجائبات میں شامل اہرامِ مصر واقع ہیں، ایک شاندار لگژری ہوٹل تعمیر کیا جا رہا ہے۔ اس ہوٹل کا ایک خاصہ یہ ہوگا کہ اس کے کمروں سے مہمان براہ راست اہرامِ مصر کا دلکش نظارہ کر سکیں گے۔
الشرق بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق، یہ پُرتعیش منصوبہ سعودی سرمایہ کاروں کی قیادت میں ’بینک مصر‘ کے اشتراک سے مکمل کیا جائے گا، جس میں کویتی سرمایہ کار بھی حصہ لے رہے ہیں۔ ہوٹل کی مجموعی لاگت تقریباً 98 ملین امریکی ڈالر رکھی گئی ہے، جو 7520 مربع میٹر رقبے پر تعمیر کیا جائے گا۔،اس مجوزہ ہوٹل کا محلِ وقوع اسے مزید منفرد بناتا ہے، کیونکہ یہ عظیم مصری میوزیم کے بالکل سامنے بنایا جائے گا،ایسا مقام جو سیاحوں کی آمد کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔
یہ پراجیکٹ دراصل مصری حکومت کے اُس جامع وژن کا حصہ ہے جس کا مقصد 2028 تک ہوٹل کمروں کی موجودہ تعداد 2 لاکھ 30 ہزار سے بڑھا کر 5 لاکھ تک لے جانا ہے۔مصری حکام کا ماننا ہے کہ اس طرح کے بڑے منصوبے ملک کی معیشت کو سہارا دیں گے اور سیاحت کو فروغ ملے گا۔ حکام کو امید ہے کہ 2025 کے اختتام تک 1 کروڑ 70 لاکھ سے زائد سیاح مصر کا رخ کریں گے، جو سیاحتی صنعت کے لیے ایک نیا سنگ میل ہوگا۔
قاہرہ میں بنایا جانے والا یہ نیا ہوٹل نہ صرف عالمی معیار کی سہولیات فراہم کرے گا بلکہ یہ سعودی عرب اور مصر کے درمیان اقتصادی تعلقات کی مضبوطی کی بھی ایک عملی مثال بنے گا۔ ماہرین کے مطابق، اس منصوبے سے مقامی سطح پر روزگار کے ہزاروں مواقع بھی پیدا ہوں گے۔یہ منصوبہ نہ صرف اہرامِ مصر کے ساتھ ایک نئے سیاحتی تجربے کو جنم دے گا بلکہ عرب دنیا میں بڑھتی ہوئی بین الاقوامی سرمایہ کاری اور تعاون کی عکاسی بھی کرتا ہے