اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل مندوب عبدالعزیز الواصل نے فلسطین کے مسئلے پر عالمی تعاون کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے فلسطین پر ہنگامی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک سے اپیل کی کہ وہ سعودی عرب اور فرانس کے زیرِ اہتمام جون میں نیویارک میں منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کریں، جس کا مقصد فلسطینی مسئلے کا دیرپا حل تلاش کرنا ہے۔
انہوں نے غزہ کی پٹی میں جاری کشیدگی کے خاتمے کے لیے فوری جنگ بندی پر زور دیا اور لبنان و اسرائیل کے درمیان حالیہ جنگ بندی معاہدے کو خوش آئند قرار دیا، جس کے تحت ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ اور اسرائیلی فورسز کے درمیان ایک سال سے جاری تنازعے کا خاتمہ ہوا۔ تاہم، الواصل نے اسرائیلی خلاف ورزیوں کی مذمت کی اور معاہدے کے مؤثر نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے عالمی برادری سے اپیل کی۔
شام کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے، عبدالعزیز الواصل نے اسرائیلی فضائی حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے ان حملوں کو شام کی خودمختاری، استحکام، اور اسرائیلی زیرِ قبضہ گولان کی پہاڑیوں پر اس کے حقوق کے لیے خطرہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حملے خطے کی سلامتی اور شام کی بحالی کے امکانات کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ میں ویٹو کے بے جا استعمال اور بین الاقوامی قوانین کے انتخابی اطلاق پر بھی تنقید کی، جس کی وجہ سے غزہ میں اسرائیلی مظالم میں اضافہ ہوا اور انسانی بحران مزید سنگین ہو گیا۔ الواصل نے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین کی جانب سے انسانی امداد کی کوششوں کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
الواصل نے اپنے خطاب میں سعودی عرب کی فلسطینی عوام کے ساتھ وابستگی کو دہرایا اور عرب امن منصوبے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی بنیاد پر ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب فلسطینی عوام کے حقوق اور ان کی آزادی کے لیے ہمیشہ سے مضبوط حمایت کرتا آیا ہے۔