ریاض میں سعودی کابینہ کا اجلاس شاہ سلمان کی زیر صدارت ہوا، جس میں ریاض کو عالمی سطح پر علم، جدت اور سرمایہ کاری کا مرکز بنانے والے حالیہ اقتصادی، ثقافتی اور میڈیا ایونٹس کی کامیابی کو سراہا گیا۔ کابینہ نے ان تقریبات کو مملکت کی ترقی اور ہر شعبے میں کامیابیوں کا عکاس قرار دیا۔
اجلاس میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت میں منظور کردہ قرارداد کا خیر مقدم کیا گیا۔ اس قرارداد میں اسرائیل کی اقوام متحدہ اور دیگر تنظیموں کے حوالے سے ذمہ داریوں پر مشورہ طلب کیا گیا ہے، جسے سعودی عرب نے ناروے کے تعاون سے پیش کیا تھا۔
اجلاس میں ولی عہد محمد بن سلمان اور عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی کے حالیہ ملاقات کی رپورٹ پیش کی گئی۔ دونوں رہنماؤں نے سعودی عرب اور عراق کے تعلقات، علاقائی معاملات اور ترقی کے لیے تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا۔
کابینہ نے سوڈان میں امن قائم کرنے کی سعودی کوششوں پر زور دیا اور انسانی امداد پہنچانے اور سیاسی حل کے ذریعے ملک کی سلامتی اور خودمختاری کو یقینی بنانے کی اہمیت اجاگر کی۔ علاوہ ازیں عرب سائبر سیکیورٹی وزراء کونسل کے پہلے اجلاس کے نتائج کو سراہا گیا، جو سعودی تجویز پر قائم کی گئی تھی۔
داخلی طور پر، کابینہ نے ڈیجیٹل ترقی میں مملکت کی پیش رفت کو تسلیم کیا، جس سے عوامی خدمات میں بہتری، کاروباری سہولیات اور عالمی مسابقت میں اضافہ ہوا ہے۔ اجلاس میں اسپین، کویت، عراق، اور چین کے ساتھ مختلف معاہدوں کی منظوری بھی دی گئی، جن میں پانی کے وسائل، دانشورانہ املاک، اور صحرائی علاقوں کے مسائل پر تعاون شامل ہیں
کابینہ نے کمیونیکیشن، اسپیس اینڈ ٹیکنالوجی کمیشن کی تنظیم میں ترامیم کی منظوری دی اور انسٹیٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن کی تبدیلی کی حکمت عملی کی توثیق کی۔ مزید برآں، شہری دفاع، ثقافت، اور زبان کی خدمات میں تعاون کے لیے مختلف معاہدے طے کرنے کی اجازت دی گئی۔