وزارت انصاف نے ایک معروف وکیل کی جانب سے میڈیا میں گھروں کے سامنے گاڑی پارک کرنے پر مبینہ سزا سے متعلق گمراہ کن معلومات کی اشاعت کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے اس معاملے کی تحقیقات کا حکم جاری کر دیا ہے۔
وزارت کے مطابق مذکورہ وکیل نے جس قانونی شق کا حوالہ دے کر عوام کو معلومات فراہم کیں، وہ درحقیقت اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں رکھتیں۔
وکیل نے جس قانون یعنی تحفظ عوامی سہولیات قانون کے آرٹیکل 5 کا ذکر کیا، وہ گھروں کے سامنے پارکنگ سے متعلق کسی بھی قسم کی قانونی بنیاد فراہم نہیں کرتا۔
وزارت نے واضح کیا کہ ایسے معاملات کا تعلق دراصل سول ٹرانزیکشن قانون سے ہوتا ہے، جو جائیداد، حقوق اور خصوصاً راستے یا استعمال کے حقوق (ایزمنٹس) سے متعلقہ دفعات پر مشتمل ہوتا ہے۔
وزارت نے اعلان کیا کہ اس معاملے میں نہ صرف وکیل کے خلاف قانونی چارہ جوئی عمل میں لائی جائے گی بلکہ اسے قانون و ضوابط کے مطابق متعلقہ اداروں کو مزید کارروائی کے لیے بھیج دیا جائے گا۔
اس عمل میں وکلاء کے طرزِ عمل کے ضابطے، قانونِ وکالت اور اس کی انتظامی شقیں بطور حوالہ استعمال کی جائیں گی۔
وزارت انصاف نے تمام وکلاء کو سختی سے تنبیہ کی ہے کہ وہ اپنے پیشے سے متعلقہ قوانین، اصول و ضوابط کی مکمل پاسداری کریں اور ایسی کسی بھی بیان بازی سے گریز کریں جو عوام میں غلط فہمیاں پیدا کرے یا قانون کی غلط تشریح پر مبنی ہو۔
وزارت نے واضح الفاظ میں کہا کہ وہ اس قسم کے غیر ذمہ دارانہ رویے یا قانون کے برخلاف کسی بھی عمل پر کسی قسم کی نرمی نہیں برتے گی اور ضروری کارروائی سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔
عوامی اعتماد کو مجروح کرنے والے کسی بھی طرزِ عمل پر فوری اور سخت کارروائی کی جائے گی تاکہ قانون کی ساکھ برقرار رہے اور قانونی مشاورت صرف ذمہ داری اور سچائی پر مبنی ہو۔
یہ قدم نہ صرف پیشہ ورانہ دیانتداری کو برقرار رکھنے کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے بلکہ یہ بھی واضح پیغام ہے کہ قانون کے شعبے میں کسی کو بھی گمراہ کن بیانات دینے کی اجازت نہیں دی جائے گی، چاہے وہ کسی بھی حیثیت کا حامل ہو۔