سعودی عرب کی جانب سے سلطنتِ عمان کے اس اہم کردار کو سراہا گیا ہے جس کے تحت اس نے ایران اور امریکہ کے درمیان جاری حساس نوعیت کے مذاکرات کی میزبانی کا بیڑہ اٹھایا۔
سعودی وزارتِ خارجہ نے ایک باضابطہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ عمان کی میزبانی میں ہونے والے یہ مذاکرات نہ صرف قابل تحسین ہیں بلکہ خطے میں پائیدار امن، استحکام اور سلامتی کے امکانات کو روشن کرنے کی سمت ایک اہم قدم بھی ہیں۔
سعودی حکومت نے اس امید کا اظہار کیا کہ تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق یہ مذاکرات تعمیری ثابت ہوں گے اور ان کے نتائج نہ صرف ایران اور امریکہ کے تعلقات میں بہتری کا باعث بنیں گے بلکہ پورے مشرقِ وسطیٰ کے امن و سلامتی پر بھی مثبت اثر ڈالیں گے۔
بیان میں واضح طور پر اس امر کی حمایت کی گئی کہ مذاکراتی عمل کو جاری رہنا چاہیے اور تمام فریقین کو صبر و تحمل اور باہمی احترام کے جذبے سے گفتگو کو آگے بڑھانا چاہیے۔
ادھر ایرانی وزارتِ خارجہ کی جانب سے بھی جاری کردہ بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ مذاکرات ایک مثبت اور باعزت ماحول میں ہوئے، جہاں دونوں فریقین نے کھلے دل سے اپنے مؤقف بیان کیے اور سننے کی فضا قائم رہی۔
ایران اور امریکہ نے باہمی مشاورت سے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ اگلے ہفتے مذاکرات کا دوسرا دور بھی منعقد کیا جائے گا، جس میں مزید پیش رفت متوقع ہے۔
عمانی وزیر خارجہ نے اس حوالے سے اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ بات چیت خوشگوار ماحول میں ہوئی، اور ہم امید کرتے ہیں کہ یہ سلسلہ اعتماد، تعاون اور خلوصِ نیت کے ساتھ جاری رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمان ہمیشہ سے خطے میں ثالثی اور پل کا کردار ادا کرتا رہا ہے اور آئندہ بھی ہم اپنی کوششیں جاری رکھیں گے تاکہ کشیدگی کم ہو اور مسائل کا پرامن حل ممکن بنایا جا سکے۔
یہ تمام پیش رفت اس امر کی غمازی کرتی ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں موجود تنازعات کے باوجود خطے کے کچھ ممالک اب امن کے فروغ کے لیے فعال کردار ادا کرنے لگے ہیں، اور عالمی طاقتیں بھی سفارتی راستے کے ذریعے مسائل کے حل کو ترجیح دینے لگی ہیں۔