جدہ کے گرم مگر خوشگوار ساحلی ہوا کے بیچ ایک تاریخی لمحہ رقم ہونے کو ہے،انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی مملکت سعودی عرب کے دو روزہ اہم دورے پر پہنچنے والے ہیں، جو کہ ان کے 2016 کے بعد سے تیسری آمد ہے۔ یہ صرف ایک سفارتی دورہ نہیں بلکہ دو معاشی و ثقافتی دیو ہیکلوں کے درمیان اعتماد، عزت اور ترقی کا جشن بھی ہے۔
مودی نے دورہ سے قبل عرب نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں کہا، "ہمارا تعلق لامحدود طور پر بڑھنے کی صلاحیت رکھتا ہے، غیریقینی کی دنیا میں یہ تعلق ایک مضبوط ستون کی مانند ہے۔
نریندر مودی نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو ایک "ویژنری” شخصیت قرار دیتے ہوئے ان کی قیادت اور وژن 2030 کے تحت کی جانے والی سماجی و معاشی اصلاحات کی دل کھول کر تعریف کی۔ "ہر ملاقات میں ان کا شاہی انداز، مستقبل کی سوچ، اور عوام کے لیے خلوص قابلِ ستائش رہا ہے۔”
مودی کے بقول ولی عہد سے سات ملاقاتیں ہو چکی ہیں، جنہوں نے انڈیا اور سعودی عرب کے رشتوں کو ذاتی سطح پر بھی مضبوط بنایا ہے۔انڈیا اور سعودی عرب کے درمیان نہ صرف توانائی، کھاد، زراعت اور تجارت کے میدان میں پیش رفت ہوئی ہے، بلکہ گرین ہائیڈروجن، ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل معیشت میں بھی تعاون بڑھ رہا ہے۔ انڈین کمپنیاں سعودی عرب میں اپنی موجودگی مضبوط رکھے ہوئے ہیں، جب کہ سعودی سرمایہ کار انڈیا میں دلچسپی دکھا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ 2023 میں جی 20 اجلاس کے موقع پر ’انڈیا-مڈل ایسٹ-یورپ اکنامک کوریڈور‘ (IMEEC) کی لانچنگ، دونوں ممالک کے مشترکہ ویژن کی عکاسی تھی۔مودی نے کہا کہ سعودی عرب کو وہ خطے میں استحکام کی قوت سمجھتے ہیں، اور سمندری ہمسایہ ہونے کے ناتے دونوں ممالک علاقائی امن کے لیے قدرتی شراکت دار ہیں۔ دفاعی مشقیں، انسداد دہشت گردی اقدامات، اور سائبر سکیورٹی جیسے اہم شعبوں میں باہمی تعاون بڑھتا جا رہا ہے۔
مودی نے جدہ اور مکہ کے ساتھ انڈیا کے روحانی اور ثقافتی رشتے کو اجاگر کرتے ہوئے کہا، "یہ شہر انڈین عوام کے لیے جذباتی اور تاریخی اہمیت رکھتے ہیں۔ جدہ حج اور عمرہ کے لیے جانے والے لاکھوں انڈینوں کا گیٹ وے رہا ہے۔”وزیراعظم نے سعودی عرب میں مقیم انڈین کمیونٹی کو دونوں ممالک کے درمیان ’زندہ پُل‘ قرار دیا، جو تعلقات کو مزید گہرا اور انسانی بناتے ہیں۔
مودی کا حالیہ دورہ سعودی عرب صرف معاہدوں یا فوٹو سیشنز تک محدود نہیں یہ ایک ایسے تعلق کی توثیق ہے جس میں تاریخ کی گہرائی، حال کی حکمت، اور مستقبل کی بصیرت شامل ہے۔ جب ایک عالمی معاشی طاقت اور تیل کی سلطنت ہاتھ ملا لیں تو صرف دونوں ممالک ہی نہیں، پورا خطہ بدل سکتا ہے۔