حال ہی میں سعودی عرب اور بھارت نے اپنی باہمی اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید وسعت دینے کے سلسلے میں متعدد اہم اقدامات اور معاہدوں پر اتفاق کیا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان قائم اسٹریٹجک شراکت داری کونسل کو مزید فعال اور مؤثر بنانے کے لیے اس میں دو نئی وزارتی کمیٹیوں کا اضافہ کیا گیا ہے۔
جن میں ایک دفاعی تعاون کے لیے اور دوسری سیاحت و ثقافت کے شعبوں میں روابط کو بڑھانے کے لیے قائم کی گئی ہے۔
اس تعاون کا دائرہ نہ صرف دو طرفہ سطح پر پھیلا ہے بلکہ بین الاقوامی فورمز پر بھی دونوں ملکوں کی ہم آہنگی میں اضافہ متوقع ہے۔
جی 20، آئی ایم ایف اور عالمی بینک جیسے اداروں میں اشتراکِ عمل کو مزید بہتر بنانے کے لیے دونوں حکومتوں نے قریبی رابطہ رکھنے پر اتفاق کیا ہے تاکہ عالمی معاشی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششیں کی جا سکیں۔
بھارت نے سعودی عرب کی جانب سے مملکت میں مقیم تقریباً 27 لاکھ بھارتی شہریوں کی مسلسل سرپرستی اور فلاح کے لیے کیے گئے اقدامات کو سراہا ہے۔
ساتھ ہی 2024 کے حج سیزن کے کامیاب انتظامات اور بھارتی حجاج، زائرین و سیاحوں کو دی گئی سہولتوں پر سعودی حکام کی تعریف کی گئی ہے۔
اقتصادی تعلقات کی بات کی جائے تو دونوں فریقوں نے گزشتہ برسوں میں تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی سرگرمیوں میں ہونے والی پیش رفت کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
سعودی وژن 2030 کی جانب بڑھنے والے قدموں پر بھارت نے سعودی قیادت کو مبارکباد دی اور آئندہ بھی اس عمل میں تعاون جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔
توانائی کے شعبے میں سعودی عرب اور بھارت نے عالمی منڈیوں میں استحکام لانے اور توانائی کے ذرائع کی محفوظ فراہمی یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
خاص طور پر سبز اور صاف توانائی جیسے ہائیڈروجن فیول کے استعمال، اس کی نقل و حمل اور ذخیرہ کرنے کی ٹیکنالوجیز پر بھی توجہ مرکوز کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
دفاعی شعبہ جو کہ اسٹریٹجک شراکت داری کا ایک اہم ستون ہے، اس میں بھی تعاون کو باضابطہ اور مؤثر بنانے کے لیے نئی وزارتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے تاکہ عسکری روابط کو بہتر بنیادوں پر استوار کیا جا سکے۔
ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی دونوں ممالک نے نئی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز جیسے مصنوعی ذہانت، سائبر سیکیورٹی اور سیمی کنڈکٹرز میں اشتراک کو بڑھانے کی ضرورت کو تسلیم کیا ہے۔
خلائی سائنس و تحقیق کے میدان میں بھی نئی راہیں کھل رہی ہیں۔
دونوں ملکوں کے درمیان خلائی تعاون پر ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں، جس میں خلائی جہاز، لانچ سسٹمز، زمینی آلات، ایپلیکیشنز، سائنسی تحقیق، تربیتی پروگرام اور انٹرپرینیورشپ جیسے پہلو شامل ہیں۔
دورے کے دوران دیگر شعبوں میں بھی اہم معاہدے ہوئے، جن میں سعودی اور بھارتی وزاراتِ صحت کے درمیان مفاہمتی یادداشت، پوسٹل سروسز میں تعاون کے لیے سعودی پوسٹل کارپوریشن اور بھارتی محکمہ ڈاک کے درمیان معاہدہ، اور ممنوعہ ادویات کی روک تھام و شعور اجاگر کرنے کے لیے سعودی اور بھارتی اینٹی ڈوپنگ ایجنسیوں کے درمیان مفاہمت شامل ہے۔
آخر میں دونوں فریقین نے آئندہ سعودی بھارت اسٹریٹجک شراکت داری کونسل کا اجلاس باہمی مشاورت سے طے شدہ وقت پر منعقد کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے، تاکہ جاری تعاون کو مزید مضبوط اور دیرپا بنایا جا سکے۔