سعودی عرب نے ایک مرتبہ پھر یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ سوڈان کے امن، استحکام اور جغرافیائی سالمیت کے ساتھ مکمل طور پر کھڑا ہے۔
ریاض کی حکومت کی جانب سے یہ پیغام دیا گیا ہے کہ سوڈانی قیادت کو چاہیے کہ وہ قومی مفادات کو ذاتی اور گروہی اختلافات پر فوقیت دے، تاکہ ملک کو مزید تقسیم، انتشار اور خانہ جنگی جیسے خطرات سے بچایا جا سکے۔
اسی تسلسل میں گزشتہ ماہ سوڈانی خودمختار کونسل کے چیئرمین، لیفٹیننٹ جنرل عبد الفتاح البرہان نے سعودی عرب کا اہم دورہ کیا۔
مکہ مکرمہ میں الصفاء پیلس میں ان کی ملاقات سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان سے ہوئی، جہاں دونوں رہنماؤں نے سوڈان کی تازہ ترین صورتحال اور وہاں امن و امان قائم کرنے کے لیے جاری کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔
ان سفارتی روابط کے بعد ایک بڑی پیش رفت دیکھنے میں آئی، جب سعودی عرب کے سفیر علی بن حسن جعفر پہلی مرتبہ جنگ کے آغاز کے بعد خرطوم پہنچے۔
ان کے اس دورے کو خاص اہمیت دی جا رہی ہے کیونکہ یہ علامت ہے کہ سعودی عرب اب سوڈان کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات کو دوبارہ فعال بنانے کی جانب بڑھ رہا ہے۔
خرطوم آمد کے بعد سعودی سفیر نے اعلان کیا کہ سعودی سفارت خانے کی عمارت کی از سر نو تعمیر اور بحالی کا کام باقاعدہ طور پر شروع کر دیا گیا ہے۔
یہ اقدام نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان دوبارہ بحال ہونے والے روابط کا ثبوت ہے بلکہ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ سعودی عرب سوڈان کے طویل مدتی استحکام میں گہری دلچسپی رکھتا ہے۔