فروری 2025 کے معاشی اعداد و شمار کے مطابق، سعودی عرب کی غیر تیل پر مبنی برآمدات میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
جنرل اتھارٹی فار اسٹیٹسٹکس (GASTAT) کی رپورٹ کے مطابق، غیر تیل برآمدات (جن میں دوبارہ برآمدات بھی شامل ہیں) میں 14.3 فیصد اضافہ ہوا اور ان کی مجموعی مالیت 26.11 ارب سعودی ریال تک پہنچ گئی، جو فروری 2024 کے مقابلے میں واضح بہتری ہے۔
اگر صرف غیر تیل قومی برآمدات (یعنی دوبارہ برآمدات کے بغیر) کو دیکھا جائے تو ان میں معمولی اضافہ ہوا ہے، جو 0.7 فیصد رہا، اور ان کی مالیت 16.07 ارب ریال تک پہنچی۔
اس کے برعکس، دوبارہ برآمد شدہ اشیاء کی مالیت میں خاطر خواہ 45.9 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جو بڑھ کر 10.05 ارب ریال ہو گئی۔
دوسری جانب مجموعی تجارتی برآمدات میں 2.6 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی، جو کہ 93.74 ارب ریال رہیں۔
اس کمی کی بنیادی وجہ تیل کی برآمدات میں 7.9 فیصد کی کمی تھی، جس کے باعث فروری 2025 میں تیل برآمدات کی مالیت 67.6 ارب ریال رہی۔
مجموعی برآمدات میں تیل کا تناسب بھی کم ہو کر 72.1 فیصد پر آ گیا، جبکہ پچھلے سال یہی تناسب 76.3 فیصد تھا۔
درآمدات کے حوالے سے بھی مثبت پیش رفت دیکھی گئی، جن میں 5.6 فیصد کمی ہوئی اور ان کی مجموعی مالیت 63.17 ارب ریال رہی۔
اس کے نتیجے میں تجارتی توازن (Merchandise Trade Balance) کا سرپلس 4 فیصد بڑھ کر 30.57 ارب ریال ہو گیا، جو ملکی معیشت کے لیے ایک مستحکم علامت ہے۔
فروری 2025 میں غیر تیل برآمدات (دوبارہ برآمدات سمیت) کا درآمدات کے ساتھ تناسب بھی بہتر ہوا۔
یہ تناسب 41.3 فیصد تک پہنچ گیا، جو فروری 2024 میں 34.1 فیصد تھا۔ اس بہتری کی وجہ برآمدات میں 14.3 فیصد اضافہ اور درآمدات میں 5.6 فیصد کمی بنی۔
غیر تیل برآمدات کی اقسام پر غور کیا جائے تو سب سے اہم شعبہ پلاسٹک، ربڑ اور ان کی مصنوعات رہا، جس کا کل غیر تیل برآمدات میں 20 فیصد حصہ رہا، اگرچہ اس شعبے میں 1.7 فیصد کمی بھی ریکارڈ کی گئی۔
درآمدات میں سب سے زیادہ حصہ مشینری، آلات، برقی ساز و سامان اور ان کے پرزہ جات کا رہا، جو 23.5 فیصد رہا۔ اس میں معمولی 0.7 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔
اس کے بعد نقل و حمل کے آلات اور ان کے پرزہ جات کا نمبر آتا ہے، جن کا درآمدات میں 15.4 فیصد حصہ رہا اور اس میں 24.3 فیصد کا قابلِ ذکر اضافہ ہوا۔
برآمدات کے لیے سعودی عرب کی سب سے بڑی منڈی چین رہی، جس کا مجموعی برآمدات میں حصہ 16.2 فیصد تھا۔ اس کے بعد جنوبی کوریا (10.1 فیصد) اور متحدہ عرب امارات (9.8 فیصد) نمایاں رہے۔
دیگر اہم ممالک میں بھارت، جاپان، مصر، پولینڈ، امریکہ، تائیوان اور بحرین شامل ہیں۔ ان دس ممالک کو کی جانے والی برآمدات کا مجموعی حصہ 72.0 فیصد رہا۔
درآمدات کے تناظر میں بھی چین سرفہرست رہا، جہاں سے سعودی عرب نے 24.1 فیصد درآمدات کیں۔ اس کے بعد امریکہ (7.3 فیصد) اور بھارت (6.7 فیصد) اہم شراکت دار رہے۔
متحدہ عرب امارات، مصر، جرمنی، جاپان، اٹلی، فرانس اور برطانیہ بھی درآمدات کے لیے نمایاں ممالک رہے، اور ان دس ممالک سے مجموعی طور پر سعودی عرب کی 64.0 فیصد درآمدات ہوئیں۔