حالیہ دنوں میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پس منظر میں، سعودی عرب نے پاکستان اور بھارت کے ساتھ سفارتی روابط کو تیز کرتے ہوئے دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ سے الگ الگ ٹیلیفونک گفتگو کی ہے۔
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے جمعے کے روز پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے رابطہ کیا، جس میں دوطرفہ تعلقات اور خطے میں پیدا ہونے والی تازہ ترین صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
یہ سفارتی سرگرمیاں اُس افسوسناک حملے کے بعد سامنے آئی ہیں جو منگل کے روز بھارتی زیرانتظام کشمیر کے خوبصورت پہلگام کے علاقے، پیسرانگ ویلی میں پیش آیا۔
اس دہشتگردانہ حملے میں کم از کم 26 قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، جس کے بعد دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان الزام تراشیوں اور جوابی اقدامات کا ایک نیا سلسلہ شروع ہو گیا۔
بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے شہزادہ فیصل بن فرحان سے پہلگام حملے اور اس کے مبینہ سرحد پار روابط پر تفصیلی گفتگو کی ہے۔
دوسری جانب پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی ایک پیغام میں کہا کہ دونوں وزرائے خارجہ نے خطے میں بدلتی ہوئی صورتحال پر مشاورت اور رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
واضح رہے کہ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان میں موجود شدت پسند گروپوں پر عائد کیا ہے، جس کے نتیجے میں دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان پہلے سے موجود تناؤ میں شدید اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
بھارت نے جوابی اقدامات کے طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا ہے، واہگہ اٹاری بارڈر کو بند کر دیا ہے، اور فضائی و تجارتی معاہدوں کو بھی منجمد کر دیا ہے۔
پاکستان نے بھارتی اقدامات کے جواب میں سخت الفاظ میں خبردار کرتے ہوئے ممکنہ فوجی کارروائی کی وارننگ دی ہے، جس سے اس خطے میں کسی وسیع تر تصادم کے خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔
سعودی عرب کی طرف سے دونوں ممالک کے ساتھ اس وقت رابطہ کرنا ایک اہم سفارتی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے تاکہ کشیدگی کو کم کرنے اور خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے میں کوئی کردار ادا کیا جا سکے۔