سعودی عرب، ڈیجیٹل حکومت کی دوڑ میں پھر بازی لے گیا۔مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے تمام ممالک کو پیچھے چھوڑتے ہوئے سعودی عرب نے ایک بار پھر اقوام متحدہ کے اقتصادی و سماجی کمیشن برائے مغربی ایشیا (ESCWA) کے 2024ء کے “الیکٹرانک و موبائل سرکاری خدمات کے ’نضج‘ اشاریے۔
میں پہلی پوزیشن حاصل کر لی اور وہ بھی مسلسل تیسری بار! اس بار مملکت نے 96 فیصد کی ریکارڈ شرح کے ساتھ یہ مقام حاصل کیا، جو سعودی وژن 2030 کی عملی تصویر پیش کرتا ہے۔ گورنر احمد بن محمد الصویان نے اس کامیابی کو شاہی قیادت کی بصیرت افروز سرپرستی، ادارہ جاتی ہم آہنگی، جدید ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت پر انحصار کا ثمر قرار دیا۔
2020 میں چوتھے نمبر سے آغاز کر کے 2024 میں تسلسل سے سرفہرست رہنا محض درجہ بندی نہیں بلکہ ڈیجیٹل انقلاب کی روشن علامت ہے۔ صحت کے شعبے میں ای-نسخہ نویسی، آن لائن طبی مشورے اور تعلیم میں ورچوئل لرننگ پلیٹ فارمز نے عام شہری کو وہ سہولیات فراہم کیں جو کبھی خواب سمجھی جاتی تھیں۔
100 سرکاری خدمات پر مبنی اس اشاریے میں سعودی عرب نے سروس کی دستیابی، صارف اطمینان اور عوامی رسائی میں حیران کن 99 فیصد تک کامیابی سمیٹی۔ عالمی منظرنامے میں بھی مملکت کی پیش قدمی نظر آئی، جہاں 2024ء کے ای-گورنمنٹ ڈیولپمنٹ انڈیکس میں سعودی عرب نے 25 درجے ترقی کی،
دنیا میں چوتھی، G20 میں دوسری، اور ای-پارٹیسپیشن انڈیکس میں ساتویں پوزیشن حاصل کی۔جبکہ شہرِ ریاض نے دنیا کے 193 شہروں میں تیسری پوزیشن اپنے نام کی۔ یہ ہے مستقبل کی وہ ریاست جو روایتی خدوخال سے نکل کر ڈیجیٹل افق پر ستارے کی مانند چمک رہی ہے۔