یقین، ترقی، اور خدمت—یہ تین نکات سعودی کابینہ کے اُس اجلاس میں مرکزِ نگاہ بنے جو ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی زیر صدارت جدہ میں منعقد ہوا۔
اس اجلاس میں نہ صرف مملکت میں موجودہ معاشی و تکنیکی کامیابیوں کا جائزہ لیا گیا بلکہ حج 2025 کے انتظامات، فلسطین و شام کی صورتحال، اور سوڈان میں خانہ جنگی جیسے اہم علاقائی و عالمی معاملات پر بھی مفصل تبادلہ خیال ہوا۔
ولی عہد نے کابینہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی جانب سے پوری دنیا سے آنے والے حجاج کرام کے لیے خیرمقدمی پیغام دیا اور تمام متعلقہ اداروں کو حکم دیا کہ مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ اور مشاعرِ مقدسہ میں عبادت کے لیے آنے والے مہمانوں کو اعلیٰ ترین سہولیات فراہم کی جائیں۔ انہوں نے واضح طور پر ہدایت کی کہ حج کے دوران زائرین کی خدمت میں کوئی کمی یا کوتاہی نہ برتی جائے۔
اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات سلمان الدوسری نے میڈیا کو بتایا کہ اجلاس میں شرکاء کو بتایا گیا کہ سعودی عرب نے 2024 کے دوران غیر تیل برآمدات میں نمایاں اضافہ کیا ہے، جس سے قومی آمدنی کے نئے ذرائع پیدا ہوئے اور سرمایہ کاری کو فروغ ملا۔ یہ اقدامات وژن 2030 کی ترجیحات کا حصہ ہیں، جن کا مقصد معیشت کو تیل پر انحصار سے نکال کر جدید خطوط پر استوار کرنا ہے۔
ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے میدان میں ہونے والی ترقی بھی اجلاس کا اہم موضوع تھی۔ سعودی عرب نے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں مسلسل تیسری بار سرکاری سطح پر ڈیجیٹل سروسز میں سرفہرست رہنے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ اس پیشرفت نے سعودی حکومت کو ایک جدید، مؤثر اور شفاف طرز حکمرانی کی جانب مزید قدم بڑھانے کے قابل بنایا ہے۔
بین الاقوامی سطح پر کابینہ نے فلسطینی علاقوں میں جاری امدادی سرگرمیوں کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اجلاس میں واضح کیا گیا کہ سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام، دو ریاستی حل اور عالمی برادری کے تعاون سے ایک پائیدار امن کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ کابینہ نے اسرائیل کے شام پر حالیہ حملوں کی شدید مذمت کی اور خبردار کیا کہ ایسی خلاف ورزیاں علاقائی امن و استحکام کے لیے شدید خطرہ بن سکتی ہیں۔
سوڈان کی موجودہ صورتحال پر بھی تفصیلی گفتگو کی گئی۔ کابینہ نے زور دیا کہ خانہ جنگی کو فوری طور پر روکا جائے اور خونریزی سے بچنے کے لیے سیاسی حل کو ترجیح دی جائے۔ سعودی عرب نے اقوام متحدہ سمیت دیگر بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بحران کو حل کرنے میں فعال کردار ادا کریں۔
کابینہ نے اجلاس کے دوران شوریٰ کونسل کی طرف سے پیش کردہ مختلف سفارشات کا بھی جائزہ لیا اور متعلقہ وزارتوں کو متعدد ممالک کے ساتھ مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کرنے کا اختیار دیا، تاکہ دوطرفہ تعلقات کو وسعت دی جا سکے اور عالمی سطح پر تعاون کو فروغ دیا جائے۔
مزید برآں، اجلاس میں سکیورٹی اور سیاسی امور سے متعلق کونسلوں کی جانب سے پیش کردہ رپورٹس پر بھی غور کیا گیا۔ ان رپورٹس میں نہ صرف داخلی استحکام کو مضبوط بنانے کے لیے کیے گئے اقدامات شامل تھے بلکہ خطے میں سعودی عرب کے کردار، بین الاقوامی شراکت داریوں اور ممکنہ خطرات کا بھی احاطہ کیا گیا۔
یہ اجلاس سعودی قیادت کے اس ویژن کی عملی تصویر تھا جس میں خدمتِ حجاج، اقتصادی تنوع، ڈیجیٹل ترقی، علاقائی استحکام اور عالمی قیادت کو یکجا کر کے ایک مثالی ریاست تشکیل دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ حج کے مہمانوں کو سہولت دینے سے لے کر فلسطین کے مظلوموں کے لیے آواز بلند کرنے تک، اور شام و سوڈان جیسے حساس ایشوز پر اصولی موقف اپنانے تک، سعودی عرب نے ایک بار پھر دنیا کو پیغام دیا ہے کہ وہ نہ صرف داخلی ترقی کا خواہاں ہے بلکہ عالمی امن کا ایک ذمہ دار علمبردار بھی ہے۔