ریاض :ریگستانوں کی سرزمین سعودی عرب اب "سبز انقلاب” کا نیا چہرہ بنتا جا رہا ہے۔ قومی مرکز برائے شجر کاری و انسدادِ صحرا بندی نے اعلان کیا ہے کہ مملکت میں اب تک 14 کروڑ 10 لاکھ سے زائد درخت کامیابی سے لگائے جا چکے ہیں، جب کہ 3 لاکھ 10 ہزار ہیکٹر مردہ و بنجر زمین کو نئی زندگی دے دی گئی ہے۔ یہ پیش رفت "سعودی گرین انیشی ایٹو” کے تحت ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔
مرکز کے چیف ایگزیکٹو خالد العبدالقادر کے مطابق، یہ شجرکاری صرف تعداد کا کھیل نہیں بلکہ سائنس، وژن اور قدرتی وسائل کے ذمہ دارانہ استعمال کا امتزاج ہے۔ درختوں کی آبیاری کے لیے بارش اور ری سائیکل شدہ پانی استعمال کیا گیا تاکہ پانی جیسے قیمتی ذخیرے کا ضیاع روکا جا سکے۔
اس اقدام کا حتمی ہدف 10 ارب درخت لگانا اور 4 کروڑ ہیکٹر بنجر زمین کو دوبارہ کارآمد بنانا ہے۔ اس وژن کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے زمین کی بحالی کے لیے سائنسی معیارات طے کیے گئے ہیں جن پر تمام اداروں کو عملدرآمد کا پابند بنایا گیا ہے، ساتھ ہی "غیر زرعی اراضی کی بحالی کے لیے رہنما کتابچہ” بھی جاری کیا گیا ہے تاکہ منصوبوں میں یکسانیت، معیار اور ماحولیاتی توازن قائم رکھا جا سکے۔ ی
ہ اقدامات سعودی عرب کے اس عزم کی عکاسی کرتے ہیں کہ وہ صرف تیل پر انحصار کرنے والا ملک نہیں بلکہ مستقبل کا ماحولیاتی رہنما بننے کی راہ پر گامزن ہے۔ "سعودی گرین انیشی ایٹو” اب محض ایک منصوبہ نہیں، بلکہ دنیا بھر کے لیے ایک ماڈل بن رہا ہے کہ کس طرح ایک صحرا بھی سبز خواب دیکھ سکتا ہے اور اسے حقیقت میں بدل سکتا ہے