ریاض : عالمی سفارتی منظرنامے پر بڑی پیشرفت اُس وقت سامنے آئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے چار روزہ مشرق وسطیٰ دورے کے پہلے مرحلے میں سعودی عرب پہنچے۔ ریاض میں صدر ٹرمپ اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان ایک اہم ملاقات ہوئی جس میں دونوں ممالک کے درمیان توانائی، دفاع، کان کنی اور دیگر شعبوں میں اسٹریٹجک شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔
اس تاریخی موقع پر سعودی ولی عہد نے امریکا میں 600 ارب ڈالر کی ریکارڈ سرمایہ کاری کا عندیہ دیتے ہوئے دنیا کو حیران کر دیا۔ اس میں سے 142 ارب ڈالر صرف دفاعی سازوسامان کی خریداری پر خرچ کیے جائیں گے، جو کہ سعودی عرب کے عسکری نظام میں ایک بڑی تبدیلی کی نوید ہے۔
واضح رہے کہ رائٹرز نے پہلے ہی اپریل میں رپورٹ کیا تھا کہ امریکا، سعودی عرب کو 100 ارب ڈالر سے زائد کا جدید اسلحہ پیکج دینے کی تیاری کر رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جائے گا بلکہ خطے میں اسٹریٹجک توازن میں بھی نمایاں تبدیلی لائے گا۔
مبصرین کے مطابق ولی عہد محمد بن سلمان کی یہ پیش قدمی سعودی وژن 2030 کے تحت عالمی سطح پر سعودی عرب کی معاشی طاقت اور خارجہ پالیسی میں بڑھتے ہوئے کردار کا عکاس ہے۔
ا