سعودی عرب اور کویت کے درمیان تقسیم شدہ علاقے میں مشترکہ تیل تلاش کی سرگرمیوں کے تحت ایک نہایت اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جسے توانائی کی دنیا میں ایک نمایاں کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔
دونوں ممالک کی حکومتوں نے ایک مشترکہ اعلامیے میں اعلان کیا ہے کہ الوفرہ کے شمال میں واقع علاقے میں ایک نیا تیل کا ذخیرہ دریافت ہوا ہے، جو کہ برقان فیلڈ سے منسلک ہے۔ یہ ذخیرہ الوفرہ فیلڈ سے تقریباً پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر شمال کی جانب واقع ہے۔
یہ نئی دریافت شمالی الوفرہ کے "وارہ برقان ون” نامی کنویں سے عمل میں آئی ہے، جہاں سے خام تیل کا بہاؤ روزانہ کی بنیاد پر 500 بیرل سے زیادہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
تیل کی نوعیت کو جانچنے پر معلوم ہوا کہ اس کی API گریویٹی 26 سے 27 ڈگری کے درمیان ہے، جو کہ اس کے معیار اور کثافت کو ظاہر کرتی ہے۔
یہ قابلِ ذکر بات ہے کہ یہ دریافت اس وقت سامنے آئی ہے جب 2020 کے وسط میں دونوں خلیجی ممالک نے کئی برس کے تعطل کے بعد دوبارہ مشترکہ پیداوار اور تلاش کی سرگرمیاں بحال کی تھیں۔ اس نئے ذخیرے کی دریافت کو ان بحالی شدہ آپریشنز کے دوران پہلا بڑا کامیاب نتیجہ تصور کیا جا رہا ہے۔
ان سرگرمیوں کا دوبارہ آغاز اس وقت ہوا تھا جب سعودی عرب اور کویت نے تقسیم شدہ زمینی اور سمندری حدود میں تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے لیے پیداواری منصوبے ایک بار پھر شروع کیے۔
اس نئی دریافت کو نہ صرف دونوں ممالک کی توانائی کی پالیسیوں میں ایک سنگِ میل سمجھا جا رہا ہے بلکہ یہ عالمی سطح پر بھی ان کی حیثیت کو مزید مستحکم کرنے میں مدد دے گی۔
توانائی کے شعبے میں اس طرح کی پیش رفت سے سعودی عرب اور کویت کے مشترکہ آپریشنز کی تکنیکی مہارت، تلاش و پیداوار کی استعداد اور علاقائی تعاون کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے۔
مشترکہ بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ دریافت صرف وسائل کے اضافے کی علامت نہیں بلکہ ایک عملی ثبوت ہے کہ دونوں ممالک عالمی توانائی کی فراہمی میں ایک بااعتماد، فعال اور دیرپا کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ان کے درمیان جاری تعاون نہ صرف علاقائی ترقی کا ضامن ہے بلکہ عالمی مارکیٹ میں توانائی کے استحکام میں بھی کلیدی حیثیت اختیار کرتا جا رہا ہے۔
یہ دریافت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دنیا کو قابلِ بھروسا توانائی کے ذرائع کی شدید ضرورت ہے۔ اس پس منظر میں سعودی عرب اور کویت کی جانب سے مشترکہ تلاش و پیداوار کی صلاحیتوں کا ایک مرتبہ پھر ظاہر ہونا، توانائی کے عالمی منظرنامے میں ان کے قائدانہ کردار کو مزید نمایاں کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق، اس دریافت سے نہ صرف مقامی معیشت کو تقویت ملے گی بلکہ خطے میں توانائی کے شعبے میں مزید سرمایہ کاری کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
یوں، وارہ برقان ذخیرے کی دریافت نہ صرف خلیج کے دو اہم ملکوں کی توانائی حکمت عملی میں کامیابی کا مظہر ہے بلکہ عالمی سطح پر توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے میں بھی ایک اہم قدم ہے۔