ریاض/دمشق:سعودی عرب کی پہلی کم لاگت ایئرلائن فلائناس نے ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ پانچ جون سے ریاض اور دمشق کے درمیان براہِ راست پروازوں کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ اس اقدام سے نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان فضائی روابط بحال ہوں گے بلکہ یہ عرب دنیا میں بدلتے ہوئے جغرافیائی تعلقات کا بھی مظہر ہے۔
دمشق، جو کئی برسوں سے عالمی فضائی نقشے پر محدود حیثیت رکھتا تھا، اب ایک بار پھر فلائناس کے نیٹ ورک کا حصہ بننے جا رہا ہے، جسے علاقائی سطح پر ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
CEO بندر بن عبدالرحمن المہنا نے اپنے بیان میں کہا
فلائناس ماضی میں بھی دمشق، حلب اور اللاذقیہ کے لیے پروازیں چلاتی رہی ہے۔ ہم دمشق کے لیے سروس دوبارہ بحال کر کے نہ صرف اپنے نیٹ ورک کو وسعت دے رہے ہیں بلکہ خطے میں نئے امکانات کے دروازے بھی کھول رہے ہیں۔
یہ پیش رفت سعودی عرب کی نیشنل ایوی ایشن اسٹریٹیجی کا حصہ ہے، جس کا مقصد 2030 تک مملکت کو 250 بین الاقوامی مقامات سے جوڑنا، سالانہ 330 ملین مسافروں کو سروس فراہم کرنا اور 150 ملین سیاحوں کی میزبانی کرنا ہے۔
حج و عمرہ کے خواہش مند شامی شہریوں کے لیے یہ خبر کسی نعمت سے کم نہیں، کیونکہ اس سے ان کے لیے حرمین شریفین تک براہِ راست رسائی آسان ہو جائے گی۔
دلچسپ پہلو یہ ہے کہ فلائناس ان چند غیر ملکی ایئرلائنز میں شامل ہو چکی ہے جنہوں نے شام پر عائد بین الاقوامی پابندیوں میں نرمی کے بعد وہاں پروازوں کا دوبارہ آغاز کیا ہے۔ مبصرین اس اقدام کو خطے میں بحال ہوتی معاشی امیدوں اور سفارتی تعلقات کی نئی لہر سے تعبیر کر رہے ہیں۔
فلائناس کا یہ اقدام سعودی وژن 2030 کی عملی شکل ہے، جہاں تجارت، سیاحت، اور مذہبی سیاحت کو ایک مربوط فضائی نیٹ ورک کے ذریعے فروغ دیا جا رہا ہے۔