ریاض/رام اللّٰہ: مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے دوران ایک بڑی سفارتی پیش رفت متوقع ہے، کیونکہ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آئندہ اتوار کو ایک اعلیٰ سطحی عرب وزارتی وفد کی قیادت کرتے ہوئے فلسطینی شہر رام اللّٰہ کا دورہ کریں گے۔ یہ دورہ نہ صرف علامتی اہمیت کا حامل ہے بلکہ خطے میں قیامِ امن اور فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے نئی راہیں ہموار کر سکتا ہے۔
یہ پہلا موقع ہوگا جب 20 ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کے دوران سعودی عرب کی اعلیٰ قیادت مغربی کنارے کا باضابطہ دورہ کرے گی۔ اس دورے کو عرب-اسلامی وزارتی کمیٹی کی فلسطینی ریاست کے اعتراف اور غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں کا تسلسل قرار دیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق، عرب وفد کو اسلامی سربراہی اجلاس کے بعد یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ اسرائیلی قبضے کے خاتمے، امدادی سامان کے محفوظ داخلے اور فلسطین میں سیاسی حل کی راہیں تلاش کرے۔ شہزادہ فیصل بن فرحان کا یہ اقدام نہ صرف فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا مظہر ہے بلکہ اسرائیلی حکومت کے حالیہ اعلان جس میں مغربی کنارے پر یہودی بستیوں کے پھیلاؤ کے عزم کا اظہار کیا گیا تھا—کا دوٹوک جواب بھی ہے۔
اس سے قبل، ستمبر 2023 میں سعودی عرب کا ایک نچلی سطح کا وفد رام اللّٰہ گیا تھا، لیکن اس بار دورہ نہایت اہم سطح پر ہو رہا ہے، جو فلسطین کے ساتھ عرب دنیا کی حمایت کی ایک مضبوط علامت بن کر ابھر رہا ہے۔
دریں اثنا، جون میں اقوام متحدہ کی بین الاقوامی کانفرنسوں کی مشترکہ صدارت سعودی عرب اور فرانس کے درمیان طے پائی ہے، جو شہزادہ فیصل کے دورے کو عالمی سفارتی منظرنامے پر مزید اہم بناتی ہے۔
عرب وزارتی کمیٹی نے حالیہ میڈرڈ میٹنگ میں اس امر پر زور دیا کہ 4 جون 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام، جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو، خطے میں دیرپا امن کے لیے ناگزیر ہے۔
یہ دورہ نہ صرف سیاسی طور پر بلکہ اخلاقی اور انسانی اعتبار سے بھی ایک تاریخی لمحہ ہےایسا لمحہ جب عرب دنیا فلسطین کے ساتھ کھڑی دکھائی دے رہی ہے، نہ صرف بیانات میں بلکہ عملی سفارتی اقدامات کے ذریعے۔