مشرق سعودی عرب کے شہر ظہران میں ایک افسوسناک واقعہ نے پوری کمیونٹی کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ ڈاکٹر عبدالمالک قادی، جو کہ ایک معروف پروفیسر تھے، اپنے ہی گھر میں قتل ہوگئے۔ اس قتل کی واردات میں ملوث شخص ایک مصری باشندہ تھا، جس کا تعلق ڈاکٹر قادی کے ساتھ اعتماد اور خیر خواہی کے رشتہ سے تھا۔
فورتھ نیوز بلیٹن ’’الرابعہ‘‘ کی خصوصی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا کہ ڈاکٹر قادی نے اس مصری باشندے پر اپنی مہربانی کا ہاتھ بڑھایا تھا، اور وہ شخص کریانہ کی دکان پر کام کرتا تھا۔ مقتول نے اس شخص کے ساتھ اپنے تعلقات میں کسی قسم کا خطرہ محسوس نہیں کیا تھا۔
ہیثم قادی، مقتول کے بھتیجے، نے اس جرم کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ انکل عبدالمالک انتہائی فیاض اور ہمدرد انسان تھے، اور انہوں نے اس شخص کے ساتھ بہت اعتماد کا رشتہ قائم کیا تھا۔ لیکن اس کا یہ اعتماد اس کی جان کا دشمن بن گیا۔
مقتول نے اس مصری باشندے پر اتنی مہربانی کی کہ وہ اُس کی حالت کا فائدہ اُٹھا کر نہ صرف چوری کی بلکہ اس کی جان بھی لے لی۔ ہیثم قادی نے اس صدمے کو بیان کرتے ہوئے مزید کہایہ واقعہ نہ صرف دل دہلادینےوالاہے بلکہ اس کا وقوع مقدس مہینوں میں ہوا، جس سےغم کی شدت اور بھی بڑھ گئی۔
اس سانحے نے یہ سوالات بھی اٹھائے ہیں کہ جب انسان کسی دوسرے کے ساتھ اتنی مہربانی کرے، تو کیا اسے اس اعتماد کا جواب اُسی طریقے سے ملنا چاہئے؟ ڈاکٹر قادی کی بے گناہی اور مہربانی کا فائدہ اُٹھا کر اس جرم کو انجام دینے والے ملزم نے نہ صرف ایک جان لی بلکہ ایک انسانیت کی بدنامی کا سامان بھی کیا۔
اس دل دہلا دینے والے واقعہ کے بعد سوشل میڈیا پر مختلف ردعمل سامنے آ رہے ہیں، جہاں لوگ ڈاکٹر قادی کی انسانیت اور ملزم کی بے رحمی پر کڑی تنقید کر رہے ہیں۔