سعودی ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان اور امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ایک اہم اور غیرمعمولی ٹیلیفونک گفتگو ہوئی۔
اس رابطے میں خطے کی سلامتی، جاری کشیدگی اور امن کی بحالی سے متعلق متعدد امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق گفتگو کے دوران دونوں رہنماؤں نے اس بات پر گہری تشویش کا اظہار کیا کہ خطہ ایک اور تباہ کن جنگ کی طرف بڑھ رہا ہے، جو نہ صرف مشرقِ وسطیٰ بلکہ پوری دنیا کے امن کو متاثر کر سکتی ہے۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے موقف کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ خطہ اب مزید کسی جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا اور موجودہ حالات میں کشیدگی کا خاتمہ ہی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
دونوں شخصیات نے بین الاقوامی برادری سے پُرزور مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر موثر اقدامات کرے تاکہ ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی محاذ آرائی کو روکا جا سکے۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے زور دیا کہ ہر ممکنہ تنازع کو سفارتی ذرائع سے حل کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی قیادت کے اعتدال پسند اور مصالحانہ کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسے وقت میں سعودی عرب کی سوچ اور سفارتی کوششیں خطے میں امن کے قیام کے لیے نہایت کلیدی حیثیت رکھتی ہیں۔ انہوں نے مشترکہ طور پر جاری سفارتی رابطوں اور مشاورت کو مزید مستحکم کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
سرکاری سعودی خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق اس اہم رابطے میں اسرائیل کی جانب سے ایران کے خلاف جاری عسکری کارروائیوں کا بھی جائزہ لیا گیا اور دونوں رہنماؤں نے اس امر پر زور دیا کہ فریقین کو تحمل سے کام لینا چاہیے۔
انہوں نے ایک ایسے سفارتی عمل کی حمایت کی جو جنگ کے امکانات کو کم کر کے خطے میں پائیدار استحکام کی بنیاد رکھ سکے۔
گفتگو کا اختتام اس مشترکہ عزم کے اظہار پر ہوا کہ دونوں رہنما آئندہ بھی ایسے سنجیدہ موضوعات پر مسلسل رابطے میں رہیں گے اور دنیا بھر میں امن کے فروغ کے لیے باہم تعاون جاری رکھیں گے۔