سعودی ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے حالیہ دنوں مشرق وسطیٰ کی بدلتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں متعدد عالمی رہنماؤں سے رابطے کیے ہیں تاکہ علاقائی کشیدگی کو کم کیا جا سکے اور سفارتی حل کے امکانات کو مضبوط کیا جا سکے۔
ان ہی کوششوں کے سلسلے میں شہزادہ محمد بن سلمان نے سنیچر کے روز ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود بزشکیان کو ٹیلی فون کیا اور دونوں رہنماؤں کے درمیان خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی، خصوصاً اسرائیلی حملوں کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا۔
اس رابطے کے دوران سعودی ولی عہد نے اسرائیلی جارحیت کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان حملوں میں نہ صرف انسانی جانوں کا ضیاع ہوا بلکہ یہ بین الاقوامی قوانین کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے ان حملوں کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین سے تعزیت کی اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار بھی کیا۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے اس بات پر زور دیا کہ اس نوعیت کے حملے نہ صرف خطے میں جاری سفارتی کوششوں کے راستے میں رکاوٹ بنتے ہیں بلکہ یہ کشیدگی کو مزید بھڑکانے کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ سعودی عرب کا مؤقف ہمیشہ سے یہی رہا ہے کہ مسائل کا حل طاقت کے استعمال سے نہیں، بلکہ مذاکرات اور پرامن ذرائع سے نکالا جانا چاہیے۔
انہوں نے عالمی برادری سے بھی اپیل کی کہ وہ کشیدگی کو کم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے اور مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے قیام کے لیے سفارتی کوششوں کی حمایت کرے۔
ایرانی صدر ڈاکٹر بزشکیان نے سعودی ولی عہد کی جانب سے دکھ اور ہمدردی کے اظہار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایران، اسرائیلی جارحیت کے خلاف سعودی عرب کے مؤقف کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خادم حرمین شریفین کی جانب سے ایرانی حجاج کرام کو فراہم کی جانے والی سہولتوں پر ایرانی عوام اور حکومت دل کی گہرائیوں سے شکر گزار ہیں۔
یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان نے صرف ایران ہی نہیں بلکہ دیگر عالمی رہنماؤں سے بھی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے رابطے کیے ہیں۔
سنیچر کے روز انہوں نے برطانیہ کے نومنتخب وزیراعظم کیئر سٹارمر اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوان سے بھی ٹیلی فون پر گفتگو کی، جس میں علاقائی سلامتی، تحمل سے کام لینے، مذاکرات کی بحالی اور اختلافات کو سفارتی طریقے سے سلجھانے پر زور دیا گیا۔
اس سے قبل جمعے کو فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون اور اٹلی کی وزیراعظم جارجیا میلان نے بھی ایک دوسرے سے ٹیلی فون پر بات چیت کی تھی جس میں انہوں نے اسرائیلی حملوں کے ایران اور خطے پر ممکنہ اثرات پر تبادلہ خیال کیا۔
دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اس صورتحال میں کشیدگی کو کم کرنا اور تمام فریقین کو ضبط و تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کرنا ناگزیر ہے۔
سعودی ولی عہد کی یہ سفارتی سرگرمیاں پہلے بھی جاری رہی ہیں۔ گزشتہ دنوں انہوں نے امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی ٹیلی فون پر بات چیت کی تھی، جس میں دونوں رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ میں امن، استحکام اور سلامتی کے حصول کے لیے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا تھا۔