تتہران/واشنگٹن/تل ابیب – مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی ایک خطرناک موڑ پر پہنچ چکی ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایک تہلکہ خیز بیان میں امریکا اور یورپی ممالک پر شدید الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی جارحیت کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ ایرانی سرکاری ٹیلی وژن سے گفتگو کرتے ہوئے عراقچی نے خبردار کیا کہ "یہ جنگ جو اسرائیل نے شروع کی ہے، اگر نہ روکی گئی تو قابو سے باہر ہو سکتی ہے۔”
انہوں نے واشنگٹن اور بعض یورپی دارالحکومتوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جانب سے اسرائیلی حملوں کی حمایت ایک "تاریخی غلطی” ہے، جو دنیا بھر پر تباہ کن اثرات ڈال سکتی ہے۔ عراقچی کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حملوں کا تسلسل ہر سفارتی کوشش کو ناکام بنا رہا ہے۔ تاہم اگر جارحیت بند کی جائے، تو ایران مذاکرات کی جانب واپسی کے لیے سازگار فضا پیدا کرنے کو تیار ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا کہ امریکا اور اس کے یورپی اتحادی اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کو اسرائیل کے خلاف کسی بھی قسم کا اقدام کرنے سے روک رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے بورڈ آف گورنرز نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کی مذمت نہ کی، تو یہ اسرائیل کے لیے ایک کھلی ترغیب ہو گی۔
باخبر سفارتی ذرائع نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ ایران نے قطر اور عمان کے ثالثوں کو واضح طور پر بتا دیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے حملے جاری رہنے کی صورت میں وہ جنگ بندی یا کسی بھی قسم کے مذاکرات پر آمادہ نہیں ہو گا۔ ایران نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ کسی دباؤ یا حملے کے سائے میں مذاکرات کی میز پر نہیں بیٹھے گا۔
تازہ ترین صورتِ حال میں ایران اور اسرائیل کے درمیان ایک مرتبہ پھر حملوں کا تبادلہ ہوا ہے، جس کے باعث پورے خطے میں تناؤ کی شدت بڑھ گئی ہے۔ ایران نے اسرائیل کے اندر متعدد اہداف کو نشانہ بنایا، جبکہ اسرائیلی افواج نے ایرانی سرزمین پر کئی حملے کیے، جن میں فوجی اڈے، جوہری تنصیبات، اور اعلیٰ ایرانی سائنس دانوں کو ہدف بنایا گیا۔
عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ ایران کی جوابی کارروائیاں بین الاقوامی قوانین کے تحت ایک "جائز دفاعی حق” ہیں۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ تہران کو امریکا کی طرف سے ایک خفیہ پیغام موصول ہوا ہے جس میں وضاحت کی گئی ہے کہ امریکا ان حملوں میں شریک نہیں۔
خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے
عباس عراقچی نے واضح کیا کہ ایران خطے میں جنگ کے دائرے کو وسیع نہیں کرنا چاہتا، “الّا یہ کہ ایسا کرنے پر مجبور کیا جائے۔” تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر صورتحال پر قابو نہ پایا گیا، تو ایران اور اسرائیل کے درمیان یہ کشیدگی کسی بھی وقت ایک مکمل جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے، جو نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے امن کو چیلنج کر سکتی ہے۔
اس تمام تر کشیدہ ماحول میں ایک اور اہم پیش رفت یہ ہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان چھٹے دور کے جوہری مذاکرات آج مسقط میں متوقع تھے، مگر موجودہ حالات کے باعث ان مذاکرات پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔