مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے پس منظر میں سفارتی رابطوں میں تیزی آ گئی ہے، اور اسی سلسلے میں سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے پیر کے روز دو اہم عالمی شخصیات سے رابطے کیے۔
انہوں نے یورپی یونین کی خارجہ امور کی نئی سربراہ کایا کالس اور اٹلی کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ انتونیو تاجانی سے علیحدہ علیحدہ ٹیلی فونک گفتگو کی۔
سرکاری سعودی خبر رساں ادارے (ایس پی اے) کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق، شہزادہ فیصل اور کایا کالس کے درمیان ہونے والی بات چیت میں مشرقِ وسطیٰ کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
دونوں رہنماؤں نے ان اقدامات پر بھی گفتگو کی جو خطے میں امن قائم رکھنے، تنازعات کو پُرامن طریقے سے سلجھانے اور بڑھتے ہوئے تناؤ کو کم کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب اطالوی وزیر خارجہ انتونیو تاجانی کے ساتھ ہونے والی گفتگو میں بھی خطے کی تازہ ترین پیش رفت پر گہرائی سے تبادلہ خیال ہوا۔
خاص طور پر اسرائیل کی جانب سے ایران میں حساس مقامات پر کیے جانے والے حالیہ فضائی حملوں اور ان کے نتیجے میں ایران کی طرف سے ممکنہ جوابی ردِعمل پر دونوں ممالک نے اپنی تشویش کا اظہار کیا۔
ان حملوں کے باعث پیدا ہونے والے علاقائی تناؤ اور اس کے عالمی سفارتی اثرات کا جائزہ بھی لیا گیا، جبکہ اس معاملے پر بین الاقوامی سطح پر جاری سفارتی رابطوں اور ثالثی کوششوں پر تبادلہ خیال ہوا۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے گفتگو کے دوران اس بات پر زور دیا کہ موجودہ بحران کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے عالمی برادری کو فوری اور سنجیدہ سفارتی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اس امر کی اہمیت کو اجاگر کیا کہ تمام فریقین کو تحمل سے کام لیتے ہوئے مذاکرات کی راہ اختیار کرنی چاہیے تاکہ خطے کو کسی وسیع تر تنازع کی لپیٹ میں آنے سے محفوظ رکھا جا سکے۔
ان رابطوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ سعودی عرب نہ صرف خطے کے استحکام کے لیے سرگرم ہے بلکہ عالمی سفارتی محاذ پر بھی فعال کردار ادا کر رہا ہے تاکہ اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی محاذ آرائی کو روکا جا سکے۔
اس قسم کی سفارتی کوششیں اس وقت اور بھی اہم ہو جاتی ہیں جب کوئی ایک فریق فوری ردعمل دینے کی تیاری میں ہو، اور عالمی امن کو خطرہ لاحق ہو۔