سعودی عرب نے پانی کو صاف کرنے والی جدید ٹیکنالوجی کے شعبے میں اپنی غیر معمولی کارکردگی کے ذریعے عالمی سطح پر ایک اہم سنگِ میل عبور کر لیا ہے۔
حالیہ دنوں میں مملکت نے واٹر ڈی سیلینیشن (نمکین پانی کو قابلِ استعمال بنانے) کے میدان میں دو مختلف عالمی ریکارڈز قائم کیے، جن کی باضابطہ تصدیق معروف ادارے گنیز ورلڈ ریکارڈز نے کی ہے۔
اس اہم موقع پر ریاض میں ایک خصوصی تقریب منعقد کی گئی جس میں سعودی وزیر برائے ماحولیات، پانی و زراعت انجینئر عبدالرحمن الفضلی، واٹر اتھارٹی کے صدر انجینئر عبداللہ بن ابراہیم الشہری، اور گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز کے نمائندگان نے شرکت کی۔
تقریب کا مقصد مملکت کو حاصل ہونے والی دو بڑی سائنسی اور تکنیکی فتوحات کا اعتراف اور جشن منانا تھا۔
پہلا ریکارڈ سعودی واٹر اتھارٹی کو اس وقت حاصل ہوا جب انہوں نے ریورس اوسموسس (RO) ٹیکنالوجی کے استعمال سے دنیا کا سب سے بڑا ڈی سیلینیشن پلانٹ مکمل کیا۔ یہ عظیم منصوبہ الخبر میں قائم کیا گیا ہے، جس کا دوسرا مرحلہ حال ہی میں مکمل کیا گیا۔
اس پلانٹ کی صلاحیت روزانہ 670,852 مکعب میٹر نمکین پانی کو صاف کر کے انسانی استعمال کے قابل بنانا ہے۔ اتنی بڑی مقدار میں صاف پانی کی پیداوار نے اسے دنیا کا سب سے بڑا فعال RO پلانٹ بنا دیا ہے۔
اس منصوبے کی خاص بات صرف اس کی پیداواری صلاحیت ہی نہیں بلکہ اس کا انتہائی کم رقبہ بھی ہے جس پر اسے تعمیر کیا گیا۔
عالمی سطح پر اس طرح کے منصوبے عام طور پر بڑے رقبے پر محیط ہوتے ہیں، مگر سعودی واٹر اتھارٹی نے ویلیو انجینئرنگ اور جدید ترین تکنیکی حکمت عملیوں کے ذریعے محدود زمین پر زیادہ سے زیادہ کارکردگی حاصل کی، جو کہ اپنی نوعیت کا پہلا ماڈل ہے۔
دوسری بڑی کامیابی اس پلانٹ کی توانائی کی کھپت کے حوالے سے ہے۔ دنیا بھر میں RO ٹیکنالوجی سے کام کرنے والے پلانٹس میں توانائی کا استعمال خاصا زیادہ ہوتا ہے، لیکن سعودی پلانٹ میں فی مکعب میٹر پانی کو صاف کرنے کے لیے صرف 2.34 کلو واٹ گھنٹے توانائی استعمال کی گئی۔
یہ شرح اب تک دنیا میں کسی بھی RO پلانٹ کی سب سے کم توانائی کھپت ہے، جو کہ توانائی کے مؤثر استعمال اور ماحولیاتی تحفظ دونوں کے حوالے سے ایک شاندار پیش رفت ہے۔
ان شاندار کامیابیوں پر گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز نے سعودی واٹر اتھارٹی کو دو باضابطہ عالمی سرٹیفکیٹس جاری کیے، جو نہ صرف سعودی عرب کی تکنیکی مہارت کا اعتراف ہیں بلکہ یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ مملکت اب پانی کی ٹیکنالوجی میں عالمی رہنما کے طور پر ابھر رہی ہے۔