ایران سے تعلق رکھنے والے ہزاروں عازمینِ حج کے لیے سعودی عرب نے ایک مربوط اور وسیع انتظامی آپریشن کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد نہ صرف ان کی آمدورفت کو سہل بنانا ہے بلکہ موجودہ علاقائی حالات کے تناظر میں ان کی مکمل دیکھ بھال اور حفاظت کو یقینی بنانا بھی ہے۔
سعودی حکومت نے روزانہ تقریباً 3,900 ایرانی عازمینِ حج کی نقل و حرکت کے لیے خصوصی پروازوں کا اہتمام کیا ہے، جو مختلف راستوں سے سعودی عرب کے مقدس شہروں کی جانب روانہ کیے جا رہے ہیں۔
سعودی عرب کے شمالی حصے میں واقع عرعر ایئرپورٹ اور جدی عرعر بارڈر کراسنگ، جو عراق کے ساتھ زمینی رابطے کا اہم ذریعہ ہے، ان زائرین کی آمد و رفت میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔
یہاں پہنچنے والے زائرین کی روانگی سے قبل تمام ضروری تیاریوں کو مکمل کیا جاتا ہے، جبکہ خلیجی ریاست عمان کے دارالحکومت مسقط سے بھی ایرانی حجاج کی آمد کو مربوط بنانے کے لیے مسلسل رابطہ کاری جاری ہے۔
یہ تمام انتظامات اُس شاہی حکم کا حصہ ہیں جو سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے جاری کیا تھا۔ یہ حکم ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی تجویز پر دیا گیا، جس میں واضح ہدایت کی گئی کہ ایران سے آنے والے حجاج کرام کو تمام ممکنہ سہولیات فراہم کی جائیں، اور ان کی روانگی سے لے کر وطن واپسی تک ہر مرحلے پر ان کی مدد اور خدمت کو اولین ترجیح دی جائے۔
شاہ سلمان کی یہ ہدایت ایسے وقت میں سامنے آئی جب ایران میں داخلی حالات کچھ غیر یقینی کا شکار تھے، جس کے پیش نظر سعودی قیادت نے انسانی ہمدردی اور اسلامی بھائی چارے کے جذبے کے تحت ایرانی زائرین کے لیے غیر معمولی اقدامات کیے۔
اس شاہی فیصلے پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے مختلف سعودی ادارے سرگرمِ عمل ہیں، جن میں سرفہرست وزارتِ حج و عمرہ ہے جو ایرانی عازمین کے تمام مراحل کی نگرانی کر رہی ہے۔
ان کے قیام، طعام، نقل و حمل اور دیگر عبادات کے معاملات پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے تاکہ کسی قسم کی کوتاہی نہ ہو۔
ایران کے سعودی عرب میں سفیر، علی رضا عنایتی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایرانی حجاج کے حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے، اور وہ سعودی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایرانی زائرین کے لیے کیے گئے سعودی انتظامات نہایت اطمینان بخش اور دوستانہ ماحول کی عکاسی کرتے ہیں۔
رواں برس حج کے لیے عرب خطے سے آنے والے ایرانی عازمین کی مجموعی تعداد تقریباً 76 ہزار کے قریب رہی، جو ایک بڑی تعداد ہے۔
اس پس منظر میں سعودی عرب کی جانب سے بروقت منصوبہ بندی، خصوصی پروازوں، طبی امداد، رہائش اور سیکیورٹی اقدامات جیسے عوامل نے یہ ظاہر کیا ہے کہ مملکت حجاز نہ صرف مذہبی فریضے کی ادائیگی کے لیے پرعزم ہے بلکہ مہمانوں کی عزت اور ان کی آسانی کو بھی اپنی اولین ترجیح گردانتی ہے۔