ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی فضائی حملوں کے بعد مشرق وسطیٰ کے مختلف ممالک میں عوامی سطح پر تابکاری کے اثرات کے حوالے سے تشویش میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
اس تشویش کے پیش نظر سعودی عرب، کویت اور مصر کی متعلقہ اتھارٹیز نے اپنے اپنے بیانات جاری کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ان کے ممالک میں نہ تو کسی قسم کی تابکاری کی موجودگی پائی گئی ہے اور نہ ہی ماحولیاتی یا انسانی صحت کے لیے کوئی خطرہ موجود ہے۔
سعودی عرب کی جوہری اور شعاعی ریگولیٹری کمیشن نے اتوار کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر جاری کردہ ایک بیان میں بتایا کہ امریکی حملوں کے بعد مملکت اور خلیج عرب کے خطے میں جامع ماحولیاتی جائزے کیے گئے، جن میں کسی قسم کی تابکاری یا نقصان دہ شعاعوں کی موجودگی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
بیان میں کہا گیا کہ نہ صرف سعودی عرب بلکہ پورے عرب خلیج کے ماحول پر اس حملے کا کوئی منفی شعاعی اثر نہیں دیکھا گیا۔
اسی طرح کویت کی نیشنل گارڈ نے بھی ایک سرکاری بیان میں تصدیق کی ہے کہ ملک کی فضائی حدود اور سمندری پانیوں میں تابکاری کی سطح مکمل طور پر مستحکم ہے۔
یہ بیان سرکاری خبر رساں ادارے "کونا” کے ذریعے جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ صورتحال معمول کے مطابق ہے، اور کسی بھی غیر معمولی خطرے کی اطلاع نہیں ملی۔
مصر کی جوہری اور شعاعی ریگولیٹری اتھارٹی نے بھی اتوار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کی یورینیم افزودگی اور تبدیلی کی تنصیبات پر حملوں کے بعد مصر کے لیے کسی بھی براہ راست اثر کا خطرہ موجود نہیں ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ مصر کی جغرافیائی دوری اس بات کی ضامن ہے کہ وہ کسی بھی ممکنہ تابکاری کے دائرہ اثر سے باہر ہے۔ تاہم، احتیاطی تدابیر کے تحت نگرانی کا عمل جاری رکھا جا رہا ہے۔
سعودی عرب، کویت اور مصر کی حکومتوں نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں تاکہ اپنے شہریوں اور ماحولیات کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔