بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے سعودی عرب کی معیشت سے متعلق نئی پیش گوئی میں کہا ہے کہ 2025 میں مملکت کی اقتصادی شرحِ نمو 3 فیصد سے بڑھ کر 3.5 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔ یہ اضافہ سعودی حکومت کی ترقیاتی منصوبوں میں بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری اور طلب میں اضافے کے باعث ممکن ہوگا۔ ساتھ ہی اوپیک پلس کی جانب سے تیل کی پیداوار میں مرحلہ وار کمی سے عالمی مارکیٹ میں استحکام پیدا ہونے کی امید ہے۔
اگرچہ مملکت نے رواں سال 27 ارب ڈالر کے مالی خسارے کا اندیشہ ظاہر کیا ہے، تاہم سعودی حکومت ویژن 2030 کے تحت آمدنی کے ذرائع کو متنوع بنانے، سیاحت کو فروغ دینے اور عالمی کھیلوں کے بڑے ایونٹس کی میزبانی جیسے منصوبوں پر بھرپور خرچ کر رہی ہے۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق، عالمی غیر یقینی صورتحال کے باوجود سعودی معیشت مثبت سمت میں گامزن ہے، خاص طور پر حکومت کے زیر قیادت ترقیاتی منصوبوں اور مقامی طلب نے معیشت کو سہارا دیا ہے۔ سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے عندیہ دیا ہے کہ اخراجات کی ترجیحات کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا تاکہ تیل کی کم آمدنی کے اثرات سے نمٹا جا سکے۔
سعودی عرب 2029 ایشین واٹر گیمز اور 2034 کے فیفا ورلڈ کپ جیسے عالمی کھیلوں کے بڑے مقابلوں کی میزبانی بھی کرے گا، جن کے لیے 11 نئے اسٹیڈیمز تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ آئی ایم ایف کے مطابق اگر مالی خسارہ برقرار رہا تو سعودی عرب ممکنہ طور پر قرض لینے کا راستہ اختیار کر سکتا ہے۔