سعودی عرب نے نشے کے خلاف جنگ میں ایک انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے جدید ٹیکنالوجی اور انسانی ہمدردی کو یکجا کر کے دنیا کو ایک نئی مثال پیش کر دی ہے۔ سعودی وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق، "صحۃ ورچوئل ہسپتال” کے ریکوری کلینکس میں علاج کے عمل سے گزرنے والے نشے کے مریضوں کی تعمیل کی شرح 80 فیصد تک جا پہنچی ہے جو کسی بھی بحالی پروگرام کی کامیابی اور اعتماد کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
گزشتہ برس ان کلینکس سے استفادہ کرنے والے مریضوں کی تعداد 2,468 رہی، جب کہ 54,000 سے زائد مشورے نشے سے نجات کے خواہشمند افراد کو فراہم کیے گئے۔ یہ تمام مشورے ایک منظم، رازداری پر مبنی اور انسان دوست نظام کے تحت دیے گئے، جہاں مریض بغیر کسی خوف یا شرمندگی کے اپنا علاج شروع کر سکتے ہیں۔
صحۃ ورچوئل ہسپتال ایک ڈیجیٹل انقلابی ماڈل ہے جو دور دراز علاقوں تک نفسیاتی اور طبی نگہداشت پہنچاتا ہے۔ یہاں نہ صرف مریض کی مکمل رازداری کو یقینی بنایا جاتا ہے بلکہ خاندانوں کے لیے مشاورتی سہولت بھی فراہم کی جاتی ہے، تاکہ وہ اپنے پیاروں کے علاج اور بحالی میں بھرپور کردار ادا کر سکیں۔
یہ ہسپتال صرف نشے سے نجات کا پہلا قدم نہیں بلکہ مریض کی مکمل نفسیاتی بحالی، طرز عمل کی بہتری، اور معاشرتی انضمام تک کے سفر میں ہم قدم رہتا ہے۔ سعودی وزارت صحت کی جانب سے وضع کردہ ان پروگرامز میں ہسپتالوں کے علاوہ آؤٹ پیشنٹ کلینکس کے ذریعے بھی علاج کی سہولت میسر ہے، جہاں مریضوں کو مشاورت، معاونت اور دوبارہ نشے کی طرف رجوع سے بچانے کے لیے خاص تربیتی مراحل سے گزارا جاتا ہے۔
سعودی عرب میں صحۃ ورچوئل ہسپتال کی یہ کامیابی نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک مثالی ماڈل بن چکی ہے، جو یہ ثابت کرتی ہے کہ جب جدید ٹیکنالوجی، حکومتی عزم اور انسانی خدمت یکجا ہو جائیں تو معاشرتی مسائل کو جڑ سے ختم کیا جا سکتا ہے۔