سعودی پریس ایجنسی (SPA) نے بتایا کہ سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان بن عبدالعزیز نے ایک اہم فون کال موصول کی ہے جسے ایرانی مسلح افواج کے نئے چیف آف جنرل اسٹاف، میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے کیا۔ یہ ان کے درمیان پہلی بات چیت ہے جو مخصوص طور پر خطے کی سلامتی اور دفاعی تعاون پر مرکوز رہی ۔
رپورٹس کے مطابق، دونوں رہنماؤں نے اس موقع پر دوطرفہ دفاعی تعاون کا جائزہ لیا، باہمی علاقائی صورتحال، سلامتی اور استحکام کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا اور مشترکہ مفادات کے خلاف کسی بھی ممکنہ خطرے کا مقابلہ کرنے کی آمادگی کا اظہار کیا ۔
اس خط و کتابت کے دوران ایرانی جنرل موسوی نے ایران اور امریکہ و اسرائیل کے درمیان حالیہ 12 روزہ جنگ کے تناظر میں خدشات کا اظہار کیا، خاص طور پر یہ خدشہ ظاہر کیا کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے وعدے پر عمل نہیں کیا اور ایران کسی بھی نئی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہے ۔
سعودی وزیر دفاع نے بھی اس گفتگو میں ایران کی سرزمین پر ہونے والی بعض واقعات کی مذمت کی اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ سعودی عرب نے صرف اعلانات کے ذریعے مدافعانہ حکمت عملی اپنائی اور خطے میں امن کی کوششوں میں تعاون جاری رکھا ۔
انہوں نے ایرانی افسران کی شہادتوں پر دکھ کا اظہار کیا اور اس عزم کا اعلان کیا کہ مملکت علاقائی بحران میں دیپلو میسی کو عروج دینے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
یہ فون کال اس لیے بھی قابلِ ذکر ہے کیونکہ 2023 میں سعودی عرب اور ایران نے چین کی وساطت سے سفارتی تعلقات بحال کیے تھے ۔ اس کے بعد یہ دفاعی رابطہ پہلی صورت حال ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ملک نہ صرف سیاسی اور سفارتی سطح پر بلکہ عسکری معاملات میں بھی گفت و شنید کے لیے کھلے ہیں۔
میجر جنرل موسوی کی تقرری 13 جون کو اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کی تھی، اور یہ اپاہج فیصلہ اُس کے بعد عمل میں آیا کہ ان کے پیش رو لیفٹیننٹ جنرل محمد حسین باقری اسرائیل کی کاروائی میں مارے گئے ۔ اس پس منظر کے باوجود دونوں ملکوں کے دفاعی سطح پر رابطے علاقائی استحکام کے لیے ایک مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھی جارہی ہیں۔