سعودی عرب کی جنرل اتھارٹی برائے شماریات کی جانب سے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق، 2025ء کی پہلی سہ ماہی میں سعودی شہریوں اور غیر ملکیوں کی مجموعی بے روزگاری کا تناسب صرف 2.8 فیصد ریکارڈ کیا گیا، جو ملکی تاریخ کی کم ترین سطح ہے۔ یہ شرح پچھلی سہ ماہی کے مقابلے میں 0.7 پوائنٹس کم رہی، اور سالانہ بنیاد پر بھی اسی شرح سے کمی آئی۔ سعودی عرب کی بڑھتی ہوئی اقتصادی ترقی اور مارکیٹ میں نئے روزگار کے مواقع اس تاریخی کمی کی بنیادی وجوہات ہیں۔
خاص طور پر سعودی شہریوں میں بے روزگاری کی شرح 6.3 فیصد ریکارڈ کی گئی، جو کہ اب تک کی کم ترین سطح ہے۔ یہ شرح گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں 0.7 پوائنٹس اور سالانہ بنیاد پر 1.3 پوائنٹس کم ہوئی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے کیے گئے معاشی اقدامات اور روزگار کے نئے مواقع نوجوانوں اور خواتین میں بے روزگاری کے خاتمے میں مددگار ثابت ہوئے ہیں۔
خواتین کی افرادی قوت میں شرکت میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ 2025ء کی پہلی سہ ماہی میں سعودی خواتین کی افرادی قوت میں شرکت 36.3 فیصد تک پہنچ گئی، جو کہ پچھلے اعداد و شمار کے مقابلے میں 0.3 پوائنٹس کا اضافہ ہے۔ خواتین کے روزگار میں بھی 0.7 پوائنٹس کا اضافہ ہوا، اور یہ تناسب 32.5 فیصد تک پہنچ گیا۔ خواتین میں بے روزگاری کی شرح 1.4 پوائنٹس کم ہو کر 10.5 فیصد ریکارڈ کی گئی، جو کہ ایک خوش آئند تبدیلی ہے۔
نوجوان سعودی خواتین میں روزگار حاصل کرنے کا تناسب 0.7 پوائنٹس کے اضافے سے 14.6 فیصد تک پہنچا۔ تاہم، نوجوان خواتین میں بے روزگاری کی شرح 0.8 پوائنٹس بڑھ کر 20.7 فیصد ہو گئی۔ دوسری طرف، نوجوان سعودی مردوں میں ملازمت حاصل کرنے کا تناسب 0.5 پوائنٹس کم ہو کر 29.2 فیصد اور افرادی قوت میں ان کی شرکت 0.8 پوائنٹس کم ہو کر 33.0 فیصد تک پہنچ گئی، مگر بے روزگاری کی شرح 0.6 پوائنٹس کم ہو کر 11.6 فیصد ہو گئی۔
رپورٹ کے مطابق، 94.8 فیصد سعودی بے روزگار افراد نجی شعبے میں ملازمت حاصل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ خواتین میں یہ تناسب 58.7 فیصد اور مردوں میں 40.4 فیصد ہے، جو کہ ایک مثبت علامت ہے۔ مزید برآں، 76.1 فیصد سعودی خواتین اور 86.3 فیصد سعودی مرد بے روزگار افراد نے روزانہ آٹھ گھنٹے یا اس سے زیادہ کام کرنے کی آمادگی ظاہر کی ہے۔