سعودی عرب کے مشرقی علاقے الاحسا میں کھجوروں کی کٹائی کے خوبصورت اور محنت طلب موسم کا باقاعدہ آغاز ہو چکا ہے۔ یہ علاقہ اپنی زرخیز زمین، متوازن آب و ہوا اور بےمثال نخلستانوں کے باعث کھجوروں کی پیداوار میں نہ صرف مملکت بلکہ دنیا بھر میں ایک ممتاز مقام رکھتا ہے۔
یہاں کے کسان ہر سال گرمیوں کے آغاز میں اپنے کھجور کے درختوں سے رطب اتارنے کی تیاری کرتے ہیں، اور یہ سلسلہ مئی کے اختتام سے لے کر ستمبر کے اواخر تک جاری رہتا ہے۔
الاحسا ریجن کو دنیا کے سب سے بڑے نخلستان کا اعزاز حاصل ہے، جو کہ اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی و ثقافتی تنظیم یونیسکو کی عالمی ورثہ فہرست میں بھی شامل ہے۔ یہاں پر کھجوروں کے لگ بھگ 20 لاکھ درخت موجود ہیں، جن سے سالانہ 1 لاکھ 20 ہزار ٹن سے زائد کھجوریں حاصل کی جاتی ہیں۔ ان نخلستانوں میں تقریباً 20 مختلف اقسام کی کھجوریں کاشت کی جاتی ہیں، جن میں "رطب” یعنی نیم پکی کھجوریں خصوصی اہمیت رکھتی ہیں۔
جونہی گرمی کا زور بڑھتا ہے، کھجوریں تیزی سے پکنا شروع کر دیتی ہیں۔ درجہ حرارت کا بڑھنا رطب کی تیاری کے لیے نہایت ضروری عمل ہے کیونکہ دھوپ اور گرمی کی شدت ہی اس میٹھے پھل کو پختگی عطا کرتی ہے۔ اس موسم کی شدت کا کسانوں کو بے تابی سے انتظار ہوتا ہے کیونکہ اس سے رطب کی کوالٹی اور پیداوار براہ راست متاثر ہوتی ہے۔
الاحسا میں سب سے پہلے جو رطب تیار ہوتی ہے اسے "الطیار” کہا جاتا ہے، جس کی کٹائی عام طور پر 20 مئی سے شروع ہو کر ماہ کے اختتام تک مکمل ہو جاتی ہے۔
اس کے بعد "مجناز” کی فصل 25 سے 30 مئی کے درمیان تیار ہوتی ہے۔ جون کے آغاز میں "الغر” کی فصل کو چنا جاتا ہے، جو 1 سے 10 جون کے دوران تیار ہو جاتی ہے۔
جون کے وسط تک "الخنیزی” نامی رطب بازار کی زینت بن جاتی ہے، جبکہ "الشیشی” نامی قسم 25 سے 30 جون کے درمیان تیار ہوتی ہے۔ سب سے زیادہ طلب کی جانے والی اور لذیذ سمجھی جانے والی "الخلاص” کھجور 10 سے 20 جولائی کے درمیان اتاری جاتی ہے اور مملکت بھر میں اس کی فروخت انتہائی منافع بخش ہوتی ہے۔
وہ رطب جن کی کٹائی کا وقت کچھ تاخیر سے آتا ہے، وہ جولائی کے آغاز سے لے کر اگست کے وسط تک تیار ہوتی ہیں۔ ان میں "ام رحیم” اور "ھلالی” خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں، جنہیں اگست کے دوسرے ہفتے تک چنا جاتا ہے۔ اگست کے اختتام تک "شیش” نامی کھجور بھی تیار ہو جاتی ہے، جو 15 سے 25 اگست کے دوران چنی جاتی ہے۔
بعد ازاں، موسم کے اختتام پر دو مزید اقسام مارکیٹ میں آتی ہیں: "خلاص” کھجور کو 15 سے 25 ستمبر کے درمیان چنا جاتا ہے جبکہ "رزبز” نامی خاص کھجور یکم اکتوبر سے 5 اکتوبر کے درمیان اتاری جاتی ہے۔
وزارت زراعت و ماحولیات کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق اس سال کھجور کی پیداوار توقع سے زیادہ اور معیار کے لحاظ سے اعلیٰ درجے کی ہو گی۔ مقامی منڈیوں کے ساتھ ساتھ مملکت کے مختلف شہروں میں ان رطب کی مانگ میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
الاحسا کے نخلستان نہ صرف سعودی معیشت کے زرعی ستونوں میں سے ایک ہیں بلکہ یہ ثقافتی ورثے کے طور پر بھی سعودی عرب کی شناخت کا لازمی حصہ ہیں۔
یہاں کی کھجوریں نہ صرف مقامی صارفین بلکہ عالمی منڈیوں میں بھی پسند کی جاتی ہیں، اور ہر سال سینکڑوں ٹن کھجوریں بیرونِ ملک برآمد کی جاتی ہیں۔