ریاض :سعودی عرب کی معیشت میں ایک مثبت موڑ دیکھنے میں آیا ہے جہاں غیر تیل نجی شعبے کی سرگرمیاں مئی میں نمایاں تیزی کے ساتھ عروج پر پہنچ گئیں۔ ریاض بینک کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین پرچیزنگ منیجرز انڈیکس (PMI) کے مطابق یہ انڈیکس اپریل کے 55.8 سے بڑھ کر مئی میں 57.2 ہو گیا، جو کہ پچھلے تین ماہ کی بلند ترین سطح ہے۔ یہ پیشرفت نہ صرف معاشی اعتماد کی عکاسی کرتی ہے بلکہ سعودی وژن 2030 کے تحت جاری اقتصادی اصلاحات کی کامیابی کا ثبوت بھی ہے۔
اقتصادی بہتری کی بنیادی وجہ مقامی صارفین کی بڑھتی ہوئی طلب اور مارکیٹنگ کی موثر حکمت عملی قرار دی گئی ہے۔ نئی آرڈرز میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو چار ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ نئے آرڈر انڈیکس مئی کے 62.5 سے بڑھ کر جون میں 64.3 ہو گیا۔ اس پیشرفت کا بڑا سہرا مؤثر برانڈنگ، صارفین کے اعتماد میں اضافہ، اور داخلی منڈی میں مضبوط فروخت کو دیا جا رہا ہے۔
اگرچہ برآمدات کی فروخت میں بھی کچھ اضافہ ریکارڈ کیا گیا، تاہم اس کی رفتار اندرونِ ملک فروخت کے مقابلے میں کافی سست رہی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی کمپنیاں مقامی مارکیٹ میں بہتر پوزیشن پر ہیں اور ان کی ترقی کا انحصار ابھی زیادہ تر داخلی طلب پر ہے۔
مئی میں غیر تیل نجی شعبے میں ملازمتوں کے مواقع میں زبردست اضافہ دیکھا گیا۔ رپورٹ کے مطابق، کمپنیاں مئی 2011 کے بعد سے سب سے زیادہ رفتار سے عملے کی خدمات حاصل کر رہی ہیں۔ اس کا مقصد بڑھتے ہوئے آرڈرز اور کام کے بوجھ سے مؤثر انداز میں نمٹنا ہے۔ یہ ترقی نہ صرف نجی شعبے کی استعداد بڑھانے کی علامت ہے بلکہ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے میں بھی اہم قدم ہے۔
دوسری سہ ماہی میں ان پٹ لاگتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا، جس کی بنیادی وجہ خام مال، توانائی، اور دیگر ضروریات کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔ کمپنیوں نے یہ اخراجات قیمتوں میں اضافے کے ذریعے صارفین کو منتقل کیے، جس کے باعث پیداوار کی قیمتوں میں ڈیڑھ سال کے دوران سب سے مضبوط اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس کے باوجود، کاروباری ادارے مستقبل کے حوالے سے نہایت پُرامید نظر آتے ہیں۔سروے کے مطابق، زیادہ تر غیر تیل کمپنیاں مستقبل کی معاشی سرگرمیوں کے حوالے سے پرامید ہیں۔ "فیوچر آؤٹ پٹ انڈیکس” دو سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔ اس اعتماد کی وجہ اندرونی اقتصادی حالات کی مضبوطی، صارفین کا مثبت رویہ اور حکومت کے ترقیاتی منصوبے ہیں۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) نے بھی سعودی عرب کی معاشی پوزیشن پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے 2025 کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو کی پیشن گوئی کو 3.0 فیصد سے بڑھا کر 3.5 فیصد کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ حکومت کے زیرِ قیادت ترقیاتی منصوبوں اور اوپیک+ کے تحت تیل کی پیداوار میں مرحلہ وار کمی کے فیصلے کے تناظر میں کیا گیا ہے، جس سے غیر تیل شعبے کی ترقی کو مزید تقویت مل رہی ہے۔