انڈونیشیا کے نو منتخب صدر پرابو سوبیانتو نے حال ہی میں سعودی عرب کا اپنا پہلا سرکاری دورہ مکمل کیا، جو دونوں مسلم ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اسٹریٹجک تعلقات کی علامت بن کر سامنے آیا۔ یہ اہم دورہ جدہ کے قصر السلام میں سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان کے پرتپاک استقبال سے شروع ہوا، جہاں صدر سوبیانتو کے اعزاز میں ایک شاندار سرکاری استقبالیہ تقریب منعقد کی گئی۔
اس موقع پر سعودی عرب کی اعلیٰ قیادت نے بھرپور طریقے سے مہمان رہنما کا خیر مقدم کیا، جو دونوں ملکوں کے تعلقات کی نوعیت اور گہرائی کو اجاگر کرتا ہے۔
اس تاریخی ملاقات میں دونوں سربراہان نے نہ صرف دو طرفہ روابط بلکہ عالمی سطح پر رونما ہونے والی تبدیلیوں اور چیلنجز پر بھی تفصیل سے تبادلہ خیال کیا۔
رسمی ملاقات کے دوران انہوں نے مختلف شعبوں میں جاری تعاون، بالخصوص اقتصادی ترقی، صاف توانائی، پٹروکیمیکل صنعت، اور دیگر اسٹریٹجک منصوبوں میں شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
دونوں ملکوں نے اپنی دلچسپی کے امور پر خیالات کا تبادلہ کرتے ہوئے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر مشترکہ کردار کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
اس اعلیٰ سطحی دورے کی خاص بات سعودی-انڈونیشی سپریم کوآرڈینیشن کونسل کا پہلا اجلاس تھا، جس کی مشترکہ صدارت شہزادہ محمد بن سلمان اور صدر پرابو سوبیانتو نے کی۔
اجلاس میں کونسل کے دیگر اراکین بھی شریک تھے جنہوں نے کونسل کے ایجنڈے پر موجود اہم موضوعات کا تفصیلی جائزہ لیا۔ اجلاس کے اختتام پر، دونوں رہنماوں نے کونسل کی کاروائیوں پر مبنی سرکاری منٹس پر دستخط کیے، جو مستقبل میں دوطرفہ حکمت عملی کی سمت کا تعین کریں گے۔
علاوہ ازیں، اس موقع پر سعودی عرب اور انڈونیشیا کے درمیان تقریباً 27 ارب ڈالر مالیت کے مختلف معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر بھی دستخط کیے گئے۔
یہ معاہدے زیادہ تر نجی شعبے کے اداروں کے درمیان ہوئے، جن کا دائرہ صاف توانائی، پٹروکیمکل، سرمایہ کاری، اور اقتصادی ترقی کے دیگر کلیدی شعبوں تک پھیلا ہوا ہے۔ اس پیش رفت سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات میں وسعت اور توانائی کے شعبے میں پائیدار تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی۔
اس موقع پر سعودی حکومت کے کئی اہم وزرا اور شہزادگان بھی موجود تھے، جن میں وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان، نائب گورنر مکہ ریجن شہزادہ سعود بن مشعل، وزیر کھیل شہزادہ عبدالعزیز بن ترکی، وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود، وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان، وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان، نیشنل گارڈ کے وزیر شہزادہ عبداللہ بن بندر اور دیگر اعلیٰ عہدیدار شامل تھے۔
ان تمام شخصیات کی موجودگی سے اس دورے کی اہمیت اور سعودی عرب کی سنجیدگی واضح ہوتی ہے کہ وہ انڈونیشیا کے ساتھ اپنے تعلقات کو نئی سطح پر لے جانا چاہتا ہے۔
اس پہلے سرکاری دورے کے دوران سامنے آنے والے معاہدے اور فیصلے اس بات کا مظہر ہیں کہ سعودی عرب اور انڈونیشیا مستقبل میں نہ صرف اقتصادی میدان میں بلکہ سفارتی، سیکیورٹی، اور ماحولیاتی امور میں بھی قریبی اشتراک پر یقین رکھتے ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون نہ صرف ان کی باہمی ترقی کے لیے اہم ہے بلکہ یہ پوری مسلم دنیا کے لیے ایک مثبت مثال بھی قائم کرتا ہے۔