پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات ہمیشہ سے برادرانہ، بااعتماد اور دیرپا بنیادوں پر قائم رہے ہیں۔ ان تعلقات کی مضبوطی کا ایک اور مظاہرہ اُس وقت دیکھنے کو ملا جب اسلام آباد میں سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں خوراک کے تحفظ سے متعلق ایک نئے منصوبے کے تیسرے مرحلے کا باضابطہ افتتاح کیا گیا۔
اس موقع پر منعقد ہونے والی ایک پروقار تقریب میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی اور پاکستان کے وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین سمیت دیگر اہم حکومتی اور سفارتی شخصیات نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی نے نہایت پرخلوص انداز میں کہا کہ سعودی حکومت، خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد و وزیرِ اعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں ہر حال میں پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مملکتِ سعودی عرب نہ صرف موجودہ حالات میں بلکہ ہر دور میں پاکستان کی سلامتی، ترقی اور خوشحالی کو اپنے دل سے قریب سمجھتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ دونوں ممالک کے مابین رشتہ صرف حکومتی سطح پر نہیں بلکہ عوامی سطح پر بھی محبت، اخوت اور بھائی چارے کی بنیاد پر پروان چڑھتا رہا ہے۔
سعودی سفیر نے اس موقع پر اس بات کا اعادہ بھی کیا کہ شاہ سلمان ریلیف سینٹر، جو پاکستان میں مستقل بنیادوں پر سرگرمِ عمل ہے، صرف ایک ادارہ نہیں بلکہ انسانی ہمدردی، تعاون اور خدمتِ خلق کی علامت ہے۔
یہ ادارہ قدرتی آفات، غذائی قلت، صحت و تعلیم کے شعبے اور دیگر فلاحی میدانوں میں پاکستانی عوام کے ساتھ ہر وقت کھڑا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہ سلمان ریلیف سینٹر کی سرگرمیاں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ سعودی عرب پاکستان کی فلاح و بہبود کو صرف ایک رسمی ذمہ داری کے طور پر نہیں بلکہ اپنی اسلامی، اخلاقی اور برادرانہ وابستگی کے تحت انجام دیتا ہے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے تقریب میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب ہمیشہ سے پاکستان کے ان گنے چنے دوستوں میں شامل رہا ہے جنہوں نے ہر کڑے وقت میں بغیر کسی تاخیر، شرط یا مصلحت کے پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کا تعلق محض سفارتی سطح پر محدود نہیں، بلکہ یہ ایک ایسا روحانی، ایمانی اور نظریاتی رشتہ ہے جو قیامِ پاکستان سے لے کر آج تک مسلسل مضبوط سے مضبوط تر ہوتا چلا آیا ہے۔
انہوں نے ماضی کی کئی مشکل گھڑیوں کا ذکر کیا جن میں سعودی عرب پاکستان کے لیے ایک سچے بھائی کی طرح ابھرا۔ مثلاً 2005 اور 2013 کے تباہ کن زلزلے ہوں یا 2010، 2014 اور 2022 کے مہلک سیلاب، سعودی عرب نے ہر بار فوری امدادی کارروائیاں شروع کیں، لاکھوں ڈالرز کی مالی امداد، خیمے، خوراک، ادویات اور طبی ٹیمیں پاکستان بھیجیں، جنہوں نے متاثرہ علاقوں میں شب و روز خدمات انجام دیں۔
رانا تنویر حسین نے کہا کہ سعودی عرب کی امداد صرف ہنگامی نوعیت تک محدود نہیں رہی بلکہ مملکت نے طویل مدتی ترقیاتی منصوبوں میں بھی بھرپور سرمایہ کاری کی۔
انہوں نے واضح کیا کہ زرعی شعبے کو مستحکم کرنے کے لیے سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ کے ذریعے پاکستان میں آبی ذخائر، زرعی مشینری، اور بنیادی ڈھانچے پر خطیر رقم خرچ کی گئی تاکہ پاکستان مستقبل میں خوراک کی کمی جیسے بحرانوں کا بہتر طور پر مقابلہ کر سکے۔ صرف گزشتہ برس، یعنی 2023 میں سعودی عرب نے پاکستان کے زرعی شعبے میں 220 ملین امریکی ڈالر کی مالی معاونت فراہم کی، جو ایک ریکارڈ ہے۔
اسی تقریب میں سعودی سفیر اور وفاقی وزیر دونوں نے اس امر پر زور دیا کہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں تعلیمی، طبی اور فلاحی منصوبوں کی مالی اعانت بھی قابلِ ذکر ہے۔
فیصل مسجد، جو اسلام آباد کی شان ہے، سعودی امداد کا ایک درخشاں مظہر ہے۔ اس کے علاوہ درجنوں تعلیمی ادارے، ہسپتال، یتیم خانے، فنی تربیت کے مراکز اور موبائل ہیلتھ کیمپس سعودی حکومت یا سعودی فلاحی اداروں کے تحت چلائے جا رہے ہیں، جن سے لاکھوں پاکستانی براہِ راست مستفید ہو رہے ہیں۔
رانا تنویر حسین نے اس موقع پر کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کا رشتہ صرف ماضی کا اثاثہ نہیں، بلکہ یہ مستقبل کی ترقی اور خوشحالی کا مشترکہ خواب بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام سعودی عرب کی محبت اور قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھتے ہیں اور ان کے دلوں میں سعودی عوام کے لیے گہری عقیدت موجود ہے۔
انہوں نے خاص طور پر سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کا بھی ذکر کیا، جو اپنی محنت، دیانت اور لگن کے ذریعے وہاں کی معیشت کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
اس وقت تقریباً 25 لاکھ پاکستانی سعودی عرب میں مقیم ہیں، اور وہاں سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر پاکستان کے معاشی استحکام میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پاکستانی افواج بھی سعودی عرب کے ساتھ عسکری تعاون میں ہر وقت پیش پیش رہی ہیں۔ انسدادِ دہشت گردی کے لیے قائم اسلامی فوجی اتحاد میں پاکستانی دستے بھی فخر کے ساتھ خدمات انجام دے رہے ہیں، جو نہ صرف سلامتی کے میدان میں اعتماد کا مظہر ہے بلکہ دونوں ممالک کے درمیان ایک غیر متزلزل اسٹریٹجک شراکت داری کی نشانی ہے۔
آخر میں تقریب کے دونوں مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان باہمی تعاون، یکجہتی اور بھائی چارے کا رشتہ آنے والے وقت میں مزید مضبوط ہوگا۔ دونوں ممالک نہ صرف علاقائی استحکام بلکہ عالمی سطح پر مسلم دنیا کے اجتماعی مفادات کے تحفظ میں بھی مل کر کام کرتے رہیں گے۔