برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کے مشرقِ وسطیٰ کے دورے کے دوران اتوار کو ان کی سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کے ساتھ ایک اہم ٹیلیفونک گفتگو ہوئی۔
دونوں ممالک کے اعلیٰ سفارتکاروں نے اس رابطے میں دو طرفہ تعلقات کے مختلف پہلوؤں پر غور و فکر کیا، اور مشرقِ وسطیٰ کی موجودہ صورتحال پر گہری مشاورت کی۔ دونوں رہنماؤں نے خطے میں امن و استحکام کے لیے جاری کوششوں اور عالمی سفارتی کاوشوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق، یہ رابطہ نہ صرف سعودی عرب اور برطانیہ کے درمیان مضبوط سفارتی تعلقات کی غمازی کرتا ہے بلکہ خطے میں بڑھتی ہوئی سفارتی سرگرمیوں کا بھی مظہر ہے۔ دونوں ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ مشرق وسطیٰ کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے قریبی رابطہ، تعاون اور مشترکہ سفارتی حکمت عملی اختیار کرنا ناگزیر ہے۔
ڈیوڈ لیمی اس وقت مشرق وسطیٰ کے ایک وسیع سفارتی دورے پر ہیں۔ اس دورے کے آغاز میں وہ شام پہنچے تھے جہاں ان کی آمد کو تاریخی قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ وہ گزشتہ چودہ برسوں میں دمشق کا دورہ کرنے والے پہلے برطانوی وزیر خارجہ ہیں۔
ان کے اس اقدام کو برطانیہ کی شام کے ساتھ تعلقات میں تبدیلی کا نقطۂ آغاز سمجھا جا رہا ہے، کیونکہ اس دورے کے بعد لندن نے باقاعدہ طور پر دمشق کے ساتھ سفارتی روابط کی بحالی کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ مشرق وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے جغرافیائی و سیاسی تناؤ اور سفارتی ازسرِنو جوڑ توڑ کے تناظر میں خاص اہمیت رکھتا ہے۔
اپنے دورے کے اگلے مرحلے میں، اتوار کے روز برطانوی وزیر خارجہ نے کویت کا رخ کیا، جہاں انہوں نے ولی عہد شیخ صباح خالد لحمد الصباح اور وزیراعظم شیخ احمد عبداللہ الاحمد الصباح سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔
ان ملاقاتوں میں باہمی تعاون، علاقائی امن، توانائی، تجارتی شراکت داری اور خطے کی تازہ ترین پیش رفتوں پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔