ریو ڈی جنیرو (برازیل) / ریاض:سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے برکس سربراہی اجلاس میں واضح انداز میں اسرائیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں شہری آبادی اور صحت کے نظام کو نشانہ بنانا بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی اور عالمی ضوابط کو کھلا چیلنج ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ غزہ میں جاری انسانی المیے کو مزید نظر انداز کرنا عالمی برادری کے ضمیر پر ایک ناقابلِ معافی داغ چھوڑے گا۔بین الاقوامی برادری کو فوری طور پر اپنی انسانی ذمہ داریاں نبھانا ہوں گی تاکہ نہتے شہریوں کا تحفظ اور امدادی رسائی یقینی بنائی جا سکے۔
یہ گفتگو برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں منعقدہ 17ویں برکس سربراہی اجلاس میں ہوئی، جہاں شہزادہ فیصل بن فرحان نے سعودی ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی نمائندگی کی۔شہزادہ فیصل نے زور دے کر کہا کہ پائیدار اور جامع امن صرف اسی صورت ممکن ہے جب فلسطین اور اسرائیل کے درمیان دو ریاستی حل کو بنیاد بنایا جائے۔
یہی وہ راستہ ہے جو مشرق وسطیٰ کو امن و استحکام فراہم کر سکتا ہے۔اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے شہزادہ فیصل نے سعودی عرب کے عالمی سطح پر تعمیری تعاون کے وژن کو پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ مملکت عالمی برادری کے ساتھ مل کر مشترکہ ترقی، پائیدار مواقع اور انسانی وقار کے تحفظ کے لیے کام کر رہی ہے۔
انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی پر بات کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن اور پیرس معاہدے سے سعودی عرب کی وابستگی کا اعادہ کیا، اور زور دیا کہ دنیا کو مختلف ممالک کے معاشی، جغرافیائی و ماحولیاتی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے متوازن اور قابلِ عمل حکمت عملی اپنانا ہو گی۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ سعودی عرب جیسے پانی کی شدید قلت سے دوچار ملک نے ٹیکنالوجی کے ذریعے اس چیلنج سے نمٹنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
ہم نے ‘عالمی تنظیم برائے پانی’ کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیا ہے تاکہ پانی کی منصفانہ دستیابی یقینی بنائی جا سکے،انہوں نے سعودی ویژن 2030 کے تحت صحت کے شعبے میں جاری اصلاحات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بیماریوں سے بچاؤ، مربوط طبی نگہداشت اور ایمرجنسی رسپانس میں اضافہ مملکت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔
حج و عمرہ جیسے عالمی اجتماعات کے انتظامات کو شہزادہ فیصل نے عالمی معیار کی ہنگامی تیاریوں اور منظم منصوبہ بندی کی مثال قرار دیا، اور کہا کہ سعودی عرب خود کو ایک علاقائی طبی ہنگامی مرکز کے طور پر مستحکم کر چکا ہے۔